حصن حصین مترجم اردو - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
روزانہ قرآنِ عظیم کی تلاوت کیا کرے اس لیے کہ ۱۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: قرآن پڑھا کرو، اس لیے کہ یہ قرآن قیامت کے دن قرآن پڑھنے والوں کی شفاعت کرنے کے لیے آئے گا۔1 ۲۔ حدیثِ قدسی میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: جس شخص کو قرآنِ کریم(کے تلاوت کرنے، یاد کرنے یا غور و فکر کرنے اور تفسیر وترجمہ وغیرہ کرنے) کی مشغولیت (ومصر وفیت) نے میرا ذکر کرنے اور مجھ سے دعائیں مانگنے سے روک دیا (یعنی ذکر کرنے اور دعا مانگنے کی فرصت نہ ملی) تو میں اس شخص کو اس سے بڑھ کر دیتا ہوں جو میں دعائیں (اور حاجتیں) مانگنے والوں کو دیتا ہوں (یعنی اس کی تمام حاجتیں اور مرادیں پوری کر دیتا ہوں)۔ اور رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ کے کلام کو اور تمام کلا موں پر ایسی ہی فضیلت (اور فو قیت) حاصل ہے جیسی خود اللہ تعالیٰ کو اپنی تمام مخلوق پر۔2 ۳۔ ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تم قرآن کو سیکھو اور اس کا علم حاصل کرو اور اس کو پڑھو پڑھاؤ، اس لیے کہ قرآن کی مثال اس شخص کے حق میں جس نے قرآن سیکھا (اور اس کا علم حاصل کیا) پھر اس کو پڑھا پڑھا یا بھی اور اس پر عمل بھی کیا (خاص کر تہجد کی نماز میں پڑھا) ایسی ہے جیسے مشک سے بھری ہوئی ایک (منہ کھلی) مشک جس کی مہک ہر جگہ پہنچتی ہو اور اس شخص کے حق میں جو قرآن کو سیکھتا تو ہے (اور اس کا علم بھی حاصل کرتا ہے) مگر (رات کو غافل پڑا) سو تا رہتا ہے (نہ تہجد میں قرآن پڑھتا ہے اور نہ اس پر عمل کرتا ہے) حالانکہ اس کے (دل کے) اندر قرآن موجود (ومحفوظ) ہے ایسی ہے جیسے ایک مشک سے بھری ہوئی مشک جس کا منہ کس [مضبوطی کے ساتھ] کر باندھ دیا گیا ہو۔1