مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
ہیں اللہ تعالیٰ ان کو مزید ترقیات سے نوازے اور ان کی حفاظت فرمائے) حضرت کے کمرہ میں تشریف لائے، احقر بھی کمرہ میں موجود تھا، حضرت والا نے صاحب زادہ کی طرف مخاطب ہوکر فرمایا ارے تم بھی تو کچھ کیاکرو، کچھ پڑھنے پڑھانے کا سلسلہ قائم رکھو، ہروقت کچھ نہ کچھ کرتے ہی رہا کرو، اور فرمایا کچھ نہیں تو کچھ لڑکوں کو لے لو اور ناظرہ ہی پڑھانا شروع کردو، درجہ حفظ میں کسی استاد کے پاس بیٹھ جایا کرو کچھ لڑکوں کا قرآن پاک سن لیا کرو، کیاناظرہ پڑھانے سے ترقی نہیں ہوتی؟ کسی کوکچھ دکھانا تھوڑی ہے، جو کچھ کرنا ہے اللہ واسطے کرنا ہے، قاعدہ بغدادی پڑھانے کی برکت سے میاں جی حضرت نور محمد جھنجھانویؒ حضرت حاجی امداد اللہ صاحبؒ کے پیر بنے، ترقی ناظرہ پڑھانے سے بھی ہوتی ہے، اصل ترقی تو اخلاص سے ہوتی ہے جس کام میں اخلاص ہوگا اس سے ترقی ہوگی، اور کچھ نہیں تو خود ہی مطالعہ کیا کرو، اتنی کتابیں ڈھیر لگی ہیں لے جائو، دیکھو کتنے رسائل ہیں ان میں اچھے اچھے مضامین ہیں ان کا مطالعہ کرو، کچھ مضامین چھانٹو، تم بھی کچھ لکھو، ہر وقت لگے رہو،میری اتنی ڈاک آتی ہے ڈاک ہی دیکھ لیا کرو، یہ بھی ایک کام ہے جہاں چاہو بیٹھ جائو، کتابیں دیکھنا شروع کردو، میرے ہی کمرہ میں بیٹھ کر کتابیں دیکھو، مسجد کے کسی کونے میں چلے جائو، کہیں نہیں تو جنگل چلے جائو، کسی درخت کے نیچے بیٹھ کر کام کرنا شروع کردو، روزانہ تین چار رکوع تجوید کے ساتھ قرآن پاک پڑھاکرو، ذکرونوافل، اشراق واوّابین کی بھی پابندی کیاکرو، کچھ تسبیحات کا معمول بنالو، کم ازکم روزانہ پانچ پارے تلاوت کیا کرو، کچھ تو کرو، دنیا تو ضمنی چیز ہے اصل چیز تو دین ہے، کس کا باپ نہیں چاہتا کہ ہمارے لڑکے خوب خوش حال رہیں لیکن اصل چیز تو دین ہے اس کی بھی تو فکر ہونی چاہئے، دنیاوی کاموں میں تو کوشش کے بعد بھی کامیابی اور ناکامی نفع ونقصان دونوں کا احتمال ہے اور اس راہ میں تو خسارہ اور ناکامی کا کچھ بھی احتمال نہیں ، اللہ تعالیٰ کا تو وعدہ ہے وہ کسی کی محنت ضائع نہیں کرتا۔ جس کے دادا پردادا ایسے ہوں کہ ان کی جماعت کبھی نہ چھوٹی ہو، تکبیر اولیٰ نہ