مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
ہوگا تو آپ کے یہاں آجائوں گا، اُن صاحب نے کہا کہ حضرت آپ مجھ کو پہلے سے اطلاع کردیں کہ میں فلاں تاریخ کو آرہا ہوں میرا پتہ نوٹ کرلیں ، میں آپ کو اپنا فون نمبر دے رہا ہوں جب آپ بمبئی تشریف لائیں مجھ کو فون کردیں کہ میں آگیاہوں میں آپ سے ملاقات کرلوں گا، حضرت کو ان کے اس طرز گفتگوسے ناگواری ہوئی لیکن کچھ فرمایا نہیں یہ صاحب حضرت کے شاگرد بھی تھے، حضرت نے احقر سے فرمایا ان کولے جائو کھانا کھلادو، احقر ا ن کو لے کر گیا اور راستہ میں ان سے نہایت ادب اور نرمی سے عرض کیا کہ بڑوں سے اصرا رکرنا بے ادبی ہے، درخواست کرنے میں مضائقہ نہیں اس قدر اصرار نہیں کرنا چاہئے اور ان کو کسی بات کا مکلف نہیں بنانا چاہئے، ضرورت ہماری اور حضرت ہم کو فون کریں کہ میں بمبئی آگیاہوں ؟ حضرت کو سیکڑوں کام رہتے ہیں ، کہاں تک حضرت یاد رکھیں گے یہ تو بڑی بے ادبی ہے، اس انداز کی بات احقر نے ان سے نہایت اد ب کے ساتھ عرض کی، بس اتنا کہناتھاکہ وہ آپے سے باہر ہوگئے سخت برہم ہوگئے اور مجھ سے فرمایا کہ جانتے نہیں میں کون ہوں ، دسترخوان پر سے اٹھ گئے کہ میں نہیں کھاتا کھانا، آپ مجھ کو پہچانتے نہیں ، محض اس وجہ سے کہ حضرت کو تکلیف نہ ہو احقر ان کی خوشامد کرنے لگا کہ واقعی میں آپ کو نہیں پہچانتا تھا میری غلطی معاف کردیجئے، کھانا تو کھالیجئے، ان کو بہت منایا یہاں تک کہا کہ میں ہاتھ جوڑتا ہوں پیروں میں گرتاہوں آپ کھانا کھالیجئے، لیکن میں جتنی خوشامد کروں ان کے نخرے بڑھتے جائیں فرمانے لگے جائیے میں کھانانہیں کھاتا آپ جانتے نہیں میرے حضرت کے کیا تعلقات ہیں ، الغرض میری معافی مانگنے کے بعد وہ بھی صاحب دسترخوان سے اٹھ کر چلے آئے احقر بھی باہر آیا اور آکر حضرت سے پوری بات عرض کردی کہ یہ بات ہوئی ہے آپ سے انہوں نے اس طرح گفتگو کی تھی میں نے ان سے عرض کیا کہ یہ طریقہ مناسب نہیں ہے کہ بڑوں سے اس طرح کہا جائے اس پر وہ خفا ہوگئے میں معافی مانگ رہا ہوں وہ کھانا نہیں کھارہے حضرت کو سخت جلال آیا فرمایا بلائو کہاں ہے، اور فرمایا