مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
کے ساتھ کیا کرو (خفیہ طور پر چپکے سے نہ کرو)اور نکاح مسجد میں کیا کرو۔ غور کرنے کی بات ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں نکاح کرنے کا حکم کیوں فرمایاہے؟وجہ اس کی یہ ہے کہ نکاح ایک عبادت ہے، مسجد میں نکاح کرنے کا حکم اس لئے فرمایا تاکہ اس کا عبادت ہونا معلوم ہوجائے، کیونکہ عبادت کے علاوہ کوئی دوسراکام مسجد میں کرنا جائز نہیں ، دنیا کی باتیں کرنا بھی مسجد میں جائز نہیں ، معتکف کے لئے بھی مسجد میں بیع وشراء(خریدوفروخت) جائز نہیں ، مسجد میں دنیاوی باتیں کرنے والے کی نیکیاں ایسی ختم ہوجاتی ہے جیسے آگ لکڑی کو ختم کردیتی ہے، کہاں تو مسجد میں دنیاوی باتوں کی اتنی سخت ممانعت اور سخت وعید اور نکاح کے لئے اتنی ترغیب کہ نکاح مسجد ہی میں کیا جائے یہ اسی واسطے تاکہ معلوم ہوجائے کہ نکاح کرنا ایک عبادت ہے اس کو عبادت سمجھ کر ہی کرنا چاہئے، جب نکاح کو عبادت سمجھ کر کیا جائے گا تو اس میں اپنی عقل اور خاندانی رسم ورواج کو بھی دخل نہ ہوگا بلکہ شریعت کے مطابق ہوگا جس طرح اور عبادات میں ہوتا ہے، مثلاً فجر کی نماز چودہ سو برس پہلے بھی چار رکعات تھیں آج بھی چار ہی رکعات ہیں ایک رکعت بھی نہ کوئی کم کرسکتا ہے نہ زیادہ، اسی طرح حج ایک عبادت ہے اس کا جو طریقہ پہلے تھا آج بھی وہی طریقہ ہے اس میں کمی بیشی جائز نہیں کیونکہ وہ عبادت ہے اور عبادت میں اپنی عقل ورسم ورواج کو دخل نہیں ہوتا۔ اسی طرح نکاح بھی چونکہ ایک عبادت ہے ورنہ مسجد میں کرنے کا حکم نہ دیا جاتا اور جب اس کو عبادت سمجھ کر کیا جائے گا تو نہ تو اس میں اپنی عقل ورسم کا دخل ہوگا اور نہ ہی اپنی طرف سے کوئی طریقہ تجویز کیا جائے گا بلکہ شریعت کا بتایا ہوا طریقہ اختیار کیا جائے گا، نہ اس میں ناچ گانا ہوگا نہ جہیز میں اسکوٹر اور ٹی وی کا مطالبہ ہوگا، کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نکاح میں یہ سب کچھ نہ ہوتا تھا، بعد میں معلوم ہوا کہ یہ بیان کافی مفصل اور بہت مؤثر ہواتھا افسوس کہ نقل سے رہ گیا حضرت اقدس نے بطور خلاصہ کے یہ چند باتیں احقر کے سامنے بیان فرمائیں اور فرمایااس کو لکھ لیا جائے تو بہتر