مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
ہیں ، کتابوں میں ایک بڑا عبرت ناک واقعہ لکھا کہ ایک بزرگ چلے جارہے تھے راستہ میں ایک عاشق اپنی محبوبہ کو ساتھ لئے جارہا تھا بارش کا موسم تھا، کیچڑ کا راستہ تھا، بزرگ چلے جارہے تھے چلنے میں تھوڑی کیچڑ کی چھینٹ اس کی محبوبہ پر پڑگئی، یہ شخص بگڑا ڈانٹ ڈپٹ شروع کی بزرگ نے معذرت کی کہ میں نے قصداً ایسا نہیں کیا غلطی سے ہوگیا، لیکن وہ ایک نہ مانا اور بزرگ کے ایک طمانچہ رسید کیا اور چلتا بنا، بزرگ بھی چلے گئے، ابھی یہ شخص اپنے مقام پر پہنچنے بھی نہ پایا تھا کہ معشوقہ ومحبوبہ کو جس مقصد کے لئے لے جارہا تھا وہ مقصد بھی نہ پورا کر سکا پہنچنے سے پہلے ہی اس کے ہاتھ میں شدید درد ہوا، درد کی شدت اور تکلیف سے سب بھول گیا، سیدھے ڈاکٹر کے پاس پہنچا ڈاکٹر نے دیکھا اور کہا کہ درد کی وجہ کچھ سمجھ میں نہیں آتی دوادی لیکن فائدہ نہیں ہوا، تکلیف بڑھتی گئی مختلف ڈاکٹروں کو دکھایا لیکن آرام نہ ہوا، ڈاکٹروں نے کہا اگر اس کا ہاتھ نہ کاٹا گیا تو اندیشہ ہے سڑجانے کا، چنانچہ ڈاکٹروں کے مشورہ سے ہاتھ کاٹ دیا گیا لیکن درد اس کے بعد بھی نہ گیا اور آگے کا حصہ سڑنا شروع ہوگیا ڈاکٹروں کے مشورہ سے کچھ حصہ اور کاٹ دیا گیا، بعض دوسرے نیک ڈاکٹروں کو دکھلایا تو انہوں نے پوچھا یہ بتائو کہ درد کی شروعات کیسے ہوئی تھی تب اس نے پورا قصہ بتایا کہ ایک بزرگ کے ساتھ اس طرح کا قصہ پیش آیاتھا، ان ڈاکٹروں نے کہا تم نے پہلے کیوں نہ بتلایاا س کاعلاج دوائوں میں نہیں ہے، پہلے بتایا ہوتا تو ہاتھ نہ کاٹا جاتا، اس کا علاج تو یہ ہے کہ انھیں بزرگ سے جاکر معافی مانگو ان سے دعاء کرائو، چنانچہ یہ شخص بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوا اپنی غلطی کی معافی مانگی ان بزرگ نے کہا کہ اب معاملہ میرے ہاتھ سے نکل گیا میں کیا کروں یہ تو یاروں کا مسئلہ ہے تم نے اپنے یار کی حمایت کی اس کی وجہ سے مجھے مارا، میرے یار نے میری حمایت کی اور تم کو تمہارے جرم کی سزا دی، یہ تو یار ،یارکا مسئلہ ہے اگر تمہارا کوئی یار ہے تو میرا بھی کوئی یار ہے، میں اس میں کچھ نہیں کرسکتا، اس کے چلے جانے کے بعد بزرگ نے دعاء کی یا اللہ میں نے معاف کیا تو بھی اس کو معاف کردے، چنانچہ لکھا ہے کہ پھر اس کا ہاتھ درست ہوگیا، بڑا عبرت ناک واقعہ ہے اس سے عبرت