مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
اسکول کی مانتا رک جائے گی کیونکہ اس کی حیثیت کالج کی نہیں مدرسہ کی سمجھی جائے گی، حالانکہ یہ اسکول دراصل مدرسہ اسلامیہ ہے دنیا کے ساتھ دینی تعلیم کا فروغ اس کا اصل مقصد ہے، موجود ہ صورت حال میں مسجد بننے کے سلسلہ میں منتظم صاحب کی رائے کے مطابق ترقی رک سکتی ہے ، سارے حالات جب حضرت کے سامنے رکھے گئے مختلف لوگوں نے مختلف باتیں کہیں حضرت اقدس نے مشورہ دیتے ہوئے فرمایا۔ ’’ ایسی مانتا کولے کر ہم کیا کریں جس میں ہم مسجد بھی تعمیر نہ کرسکیں جب ابھی یہ حال ہے کہ اس کی مانتا لینے کے سلسلہ میں مسجد کا ہونا رکاوٹ بن سکتا ہے تو مانتا ہوجانے کے بعد تو پتہ نہیں کیا ہو، مدرسہ کے لئے مسجد بہت ضروری ہے ہائی اسکول رہے یا نہ رہے لیکن مدرسہ میں مسجد ہونا ضروری ہے بلکہ میں تو کہتا ہوں کہ ایسی جگہ پہلے مسجد بعد میں مدرسہ ہو ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ تشریف لائے تو سب سے پہلے مسجد تعمیر کرائی، صفّہ اور اصحاب صفہ کا وجود تو بعدمیں ہوا (جس کی حیثیت مدرسہ کی تھی) مسجد پہلے بنی۔ ْٓایک صاحب نے عرض کیا کہ منتظم صاحب تو پوری تفصیل عمارت کے نقشے کے ساتھ لکھ کر دے چکے بلکہ دکھلاچکے ہیں ، دینیات کا شعبہ یعنی حفظ وغیرہ کا شعبہ بالکل الگ چھوڑ دیا ہے اس کو اس میں نہیں لیا ہے حکومت اس میں دخل نہیں دے گی اگر چہ دونوں کی عمارت ساتھ ہی ہے، حضرت اقدسؒ نے ایک بہت بڑے خدشہ کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ شروع میں ایسا ہی ہوتا ہے کہ ہندی انگریزی عصری تعلیم ثانوی درجہ میں ہوتی ہے اصل تعلیم دینی ہی ہوتی ہے دنیوی تعلیم اس کے تابع ہوتی ہے، دونوں کے شعبے بھی الگ الگ کردیئے جاتے ہیں ، لیکن ہوتا یہ ہے کہ چونکہ عموماً لوگوں کا رجحان دنیوی تعلیم کی طرف زیادہ ہوتا ہے اس لئے غالب وہی آجاتی ہے بلکہ رفتہ رفتہ دینی تعلیم برائے نام بلکہ ختم ہی ہوجاتی ہے ہمارے سامنے اس کی نظیریں موجود ہیں ۔ منتظم صاحب آج موجود ہیں ان میں دینی جذبہ ہے وہ دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم دینا چاہتے ہیں مان لیجئے کل منتظم صاحب نہ رہے اوربجائے منتظم صاحب کے