حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
تفرادت سے کبھی گریز نہیں کیا ہے اور نہ اب کرنا چاہتا ہے۔ چنانچہ اسی سلسلے میں وزیر صاحب معارف کے سامنے میں نے ایک تحریری پیش کی جس کا عنوان ’’معارف امروز و فکر فردا‘‘ تھا۔ جس میں تعلیم و تربیت سے متعلق دارالعلوم کے آئندہ تصورات کا کچھ تذکرہ کیا گیا تھا تاکہ ایک ضرورت واقعی کے اظہار کے ساتھ ہم حکومتِ کامل کی توجہات کو ادھر ملتفت کرسکیں کہ دارالعلوم قومی ضروریات سے نہ کبھی غافل رہا ہے اور نہ اب ہے اور اس طرح ایک عرفانی رابطہ کی بسہولت بنیاد پڑ سکے جو سفر کا حقیقی مقصد تھا۔ یہ تحریر درج سفر نامہ ہے جس کا اس روداد کے صفحات میں لایا جانا طول سے بھی خالی نہ تھا اور ساتھ ہی اس سے پہلے اسی کا اعلان موزوں بھی نہ تھا کہ دارالعلوم کی مجلس شوریٰ اس کے متعلق اظہارِ رائے کردے ۔ اس تحریر کو پڑھتے ہی وزیر صاحب معارف کا رویہ ایک دم بدلا اور شکوہ سے شکریہ کی صورت میں تبدیل ہوگیا۔ بسیار مبارک، بسیار اعلیٰ، بسیار بلند وغیرہ کے کلمات سے جناب ممدوح نے بندہ کی حوصلہ افزائی فرمائی اور فرمایا کہ اگر یہ پروگرام دارالعلوم میں عملاً شروع ہوجائے تو پھر افغانستان کا بھی ایک اہم مقصد ہے۔ حضرت حکیم الاسلامؒ نے مولانا آزادؒ کی تعلیمی کانفرنس میں اپنے سفر افغانستان اور نصاب تعلیم میں تبدیلی سے متعلق اپنی تحریر کا تذکرہ کیا ہے۔فرماتے ہیں : ’’میں نے خود ۱۳۵۸ھ میں سفر افغانستان سے واپسی میں دارالعلوم کی مجلس شوریٰ میں اس سلسلے میں ایک مفصل رپورٹ پیش کی تھی جس میں تبدیلیٔ نصاب کے متعلق اپنے خیالات، تفصیلات کے ساتھ ظاہر کئے تھے۔‘‘ راقم سطور نے یہ رپورٹ دفتر اہتمام دارالعلوم دیوبند سے حاصل کرنے کی کوشش کی اور حضرت مہتمم صاحب دامت برکاتہم العالیہ کے پاس خط بھیجا، جس کا جواب حضرت مولانا قاری محمد عثمان صاحب مدظلہ العالی نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند نے بڑی شفقت و محبت سے روانہ فرمایا، اس میں انہوں نے لکھا کہ : ’’آپ نے گرامی نامہ میں ’’سفر کابل‘‘ کی رپورٹ سن۵۸ء کی طلب فرمائی ہے۔ یہ قدیم ریکارڈ نکلوا کر دیکھا گیا، کاغذات بڑے بوسیدہ ہوگئے ہیں ، ان کے ساتھ زیادہ چھیڑ چھاڑ نقصان کا سبب ہو سکتا ہے۔ البتہ مکمل روداد سفر کابل طبع شدہ نسخہ کی فوٹو کراکر بھیجی جارہی ہے، امید کہ اس سے ضرورت پوری ہوجائے گی، اگر چہ فوٹو کرانے میں یہ نسخہ بھی خراب ہونے جارہا ہے، اسی لئے دو کاپی کرالی گئی ہیں تاکہ ایک کو مجلد کراکے محفوظ کر لیا جائے۔‘‘ طبع شدہ نسخہ میں ’’تبدیلیٔ نصاب‘‘ سے متعلق حضرت مہتمم صاحب علیہ الرحمہ کی تحریر پہلے نقل کی جا چکی ہے۔ مزید اس نسخہ میں اس طرح کی کوئی بات نہیں ہے۔ البتہ حضرتؒ نے جس مفصل رپورٹ کے مجلس شوریٰ میں پیش کرنے کا تذکرہ کیا ہے وہ ضرور اس سلسلے میں بے حد اہم تھی اور حکیم الاسلامؒ کے خیالات حکیم