حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حضرت حکیم الاسلام ؒ کی واعظانہ تاثیر کے بہت سے واقعات مشہور ہیں ، پہلی مرتبہ بمبئی ورود کے موقع پر ایک فرقے کے لوگوں نے حضرت حکیم الاسلام ؒکے خلاف اشتہارات چسپاں کرائے او رعوام الناس کو آپ اور علمائے دیوبند سے متنفر کرنے اور اس جلسے میں شرکت سے دور رکھنے کے سارے حربے اور ہتھکنڈے آزمائے۔مخالفین کا ایک گروہ وہاں جلسے کو منتشر اور پراگندہ کرنے کے لیے موجود تھا حتی کہ اس میں بعض لوگ مسلح بھی اسٹیج سے کچھ فاصلے پربیٹھے تھے۔ لیکن جب آپ کی تقریر ہوئی تو فضا یکسر تبدیل ہوگئی۔مجالس حکیم الاسلامؒ میں اس اجتماع سے متعلق تحریر ہے کہ اس سے قبل کسی دیوبندی عالم کے دوسرے فرقے کی مسجد میں داخل ہوجانے پر مسجد دھلواکر پاک کرائی جاتی تھی۔ لیکن اس اجتماع کے بعد نوعیت یہ ہوئی کہ جن لوگوں نے حضرت مولانا عبدالشکور صاحبؒ کو پستول دکھاکر مرعوب کرنا چاہا تھا وہی لوگ حضرت حکیم الاسلام کے ہاتھ پربیعت ہوئے اور ان لغویات سے توبہ کی اور اہل اللہ میں ہونے کی جدوجہد میں مصروف ہوگئے۔ مولانا عطاء اللہ شاہ بخاری فرماتے ہیں کہ :’’ان کی تقریر سے میری سال بھر کی سینکڑوں تقریریں تیارہوجاتی ہیں ‘‘۔ ایک مرتبہ خیرالمدارس کے سالانہ جلسے کے موقع پر حضرت حضرت حکیم الاسلام ؒتقریر فرمارہے تھے۔ جس میں مولانا عطاء اللہ شاہ بخاری بھی موجود تھے، کچھ دیر تک تو وہ خاموش ہوکر حضرت حکیم الاسلام ؒکی تقریر سنتے رہے پھر ان پر وجد کی سی کیفیت طاری ہوگئی۔ بے اختیار نعرئہ تکبیر کہہ کر چند منٹوں کی اجازت لے کر مائک پر آکھڑے ہوئے اور اپنے دوشعر حضرت حکیم الاسلامؒ کی نذر کرتے ہوئے حضرت حکیم الاسلامؒ کی طرف ہاتھ کے اشارے سے بار بار اشعار کو پڑھتے رہے۔ سامع کے دل کو موہ لینے اور دماغ کو قید کرلینے والی ایسی تاثیر کی مثالیں فی زمانہ کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں کیو ں کہ خطابت کا فن عام طور پر پیشہ ورانہ ہاتھوں میں پڑ کر اپنی عظمت کھوتا جارہاہے۔ بہر حال تقریر وخطابت کے باب میں حضرت مولانا محمد طیب صاحب کی خدمات کا دائرہ بہت وسیع اور گوناگوں ہے۔انھوں نے اس موضوع کو فن کے نقطۂ نظر سے نہیں بلکہ وقت کی ضرورت اور اپنی فطری مناسبت کے لحاظ سے اختیار کیا۔اس لیے فنی میزان پر انھیں پرکھنے کے بجائے ان کے اثرات ونتائج کو نگاہ میں رکھنا چاہیے۔تقریر مجلس کو لوٹ لینے اور اسے زیروزبر کردینے کا نام نہیں ، تقریر تو دراصل ذہن وفکر کی دنیا میں انقلاب برپا کردینے اوراسے لوٹ لینے کانام ہے۔ ……v……