حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
قریب عربی زبان ہے اوراس کی مثال پیش فرمائی مثلاً نیزہ مارنے کے لئے عربی میں طعن کا لفظ آتا ہے در اصل نیزہ چلانے اور مارنے کے وقت اس کی فطری آواز کا صوتی انداز ہے اس لئے کہ جب نیزہ حرکت کرتا ہے تو طعن طعن کی آواز سنائی دیتی ہے بندہ بعد عصر حضرتؒ کی مجلس میں حاضری دیتا تھا ماشاء اللہ حاضرین کے جانب سے سوالات اور حضرت کے جوابات سننے والے اپنے دامن میں کیسا کیسا موتی سمیٹتے تھے ایک موقع پر بندہ نے سوال پیش کیا کہ امت کا اجماعی مسئلہ ہے کہ روضۂ اطہر عرش سے افضل ہے مگر اس کی وجہ کیا ہے؟ یہ ایک مشکل سوال ہے حضرتؒ نے ـفی البدیہ جواب عنایت فرمایا کہ ظاہر ہے کہ عرش پر اللہ کی تجلی ہے مگر وہ تجلی غیر مدرک ہے اور قلب اطہر نبوی پر بھی تجلی ہے اور وہ مدرک ہے اور بلا شبہ مدرک غیر مدرک سے افضل ہے اور وہ جسم جو ایسے قلب کا حامل ہے وہ بھی اس قلب کی طرح افضل اور جو بقعۂ زمین اس جسم افضل سے متصل ہے وہ بھی اتصال کی بناء پر افضل ہے پس ثابت ہوگیا کہ روضۂ اطہر عرش سے افضل ہے لیجئے ایک ایسا مسئلہ جو لا ینحل نظر آرہا تھا حضرتؒ نے چٹکی میں حل فرمادیا یہی تو وجہ ہے کہ بندہ جب ایک موقع پر حضرت مولانا مسیح اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس میں حاضر تھا اور حضرت حکیم الاسلامؒ کا ذکر خیر آیا تو فرمایا کہ حضرت تھانویؒ حکیم الامت تھے تمام امت کے علوم کو پیش فرمایا امت اجابت ہو یا امت دعوت اور مولانا محمد طیب صاحبؒ نے اسلام کے تمام مسائل علمیہ اور اسرارشرعیہ کو حل فرمایا اس لئے حکیم الاسلام کے لقب سے انھیں یاد رکھا گیا اس طرح بندہ دارالعلوم دیوبند کی جانب سے آگرہ گیا ہوا تھا وہاں الہ آباد سے ایک بزرگ قاری حبیب صاحبؒ جو ڈاکٹر عیسی صاحبؒ (جو کہ حضرت تھانویؒ کے اولین خلفاء میں شمار کئے جاتے ہیں ) کے خلیفہ تھے تشریف فرماتھے انھوں نے حضرت حضرت حکیم الاسلامؒ صاحب کے سلسلہ میں ایک واقعہ بیان فرمایا کہ جب حضرت تھانویؒ علاج کے سلسلہ میں لکھنؤ تشریف لے گئے اور حضرت کی قیام گاہ علماء اور مشائخ کا پرکشش بنی ہوئی تھی اور حضرت حکیم الاسلامؒ بھی وہاں موجود تھے تو ایک موقع پر حضرت تھانویؒ کے سامنے جہاں یہ بندہ (قاری حبیبؒ) بھی موجود تھا تمام علماء اور مشائخ نے حضرت تھانویؒ سے یہ کہا کہ ہم سب حضرت حکیم الاسلامؒ سے درخواست کررہے ہیں کہ تقریر فرمائیں مگر وہ انکار کر رہے ہیں آپ حکم دیدیجئے کہ وہ تقریر کریں تو حضرت تھانویؒ حکیم الاسلامؒ مولانا محمدطیب کے سامنے فرمایا کہ میں بھی درخواست کرتا ہوں کہ تقریر فرمائیں اس جملہ پر حضرت حکیم الاسلامؒ بیٹھے ہوئے پورے طور پر حضرت کی جانب اپنے کو جھکالیا اور اس طرح خلیفۂ شیخ نے شیخ کی اطاعت کا اظہار کیا ۔ وزیرے چنیں شہر یار ے چنیں