حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
اختیار کرنے سے اور سختی سے روکتے تھے اور کتنی چھوٹی چھوٹی باتوں پر گرفت کرتے تھے تاکہ دوسری قوموں سے ادنیٰ تشبہ بھی پیدا نہ ہو۔ آپؒ نے بڑی وضاحت سے یہ بات بتائی ہے کہ غیر مسلموں سے مشابہت کا مطلب یہ نہیں کہ غیر اختیاری امور میں بھی مشابہت ممنوع ہے البتہ اختیاری امور میں تشبہ بھی پیدا نہ ہو۔ آپؒ نے بڑی وضاحت سے یہ بات بتائی ہے کہ غیر مسلموں سے مشابہت کا مطلب یہ نہیں کہ غیر اختیاری امور میں بھی مشابہت ممنوع ہے البتہ اختیاری امور میں تشبہ کی سخت ممانعت ہے مثلاً سر، داڑھی اور مونچھوں کے بالوں کے بارے میں خصوصی احکام ہیں کیوں کہ اس کی وضع قطع میں آدمی کے قصدو اختیار کو دخل ہے اس لئے سر کے بال یورپین طرز کے رکھنا، جدید فیشنوں کے مطابق بنانا، سنوارنا، کٹوانا، یہودیوں کی طرح داڑھی کٹوانا، عام غیر مسلموں کی طرح منڈوانا، یعنی مونچھیں اظہار رعونت کے لئے رکھنا، ان کو بل دینا، داڑھی مونچھ دونوں صاف کرادینا وغیرہ وغیرہ ان سب باتوں میں اسلامی شریعت کے مقرر کردہ حدود سے تجاوز کرنے کی اسلام اجازت نہیں دیتا اسی طرح عورتوں کو مردوں کی اور مردوں کو عورتوں کی وضع قطع اختیار کرنا، دونوں ممنوع ہیں ، ایک مسلمان کا لباس کیسا ہونا چاہئے، اس کی تراش خراش کیسی ہو، اسلام نے اس کے کچھ بنیادی اصول مقرر کئے ہیں ، مثلاً ریشمی لباس صرف عورتوں کے لئے ہے۔ مردوں کو اس کا لباس ممنوع، لباس اظہار فخر و مباہات اور تکبر کی غرض سے نہ ہو، پاجامہ ٹخنوں سے نیچے نہ ہو، آستین اتنی لمبی نہ ہو کہ انگلیاں ان میں ڈوب جائیں ، عورتوں کا لباس اتنا باریک نہ ہو کہ جس سے جسم کا رنگ جھلکے نہ اتنا چست ہو کہ اس سے بدن کی ساخت معلوم ہو، اسلام میں ایسے کپڑوں کا استعمال کرنا ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے جو خوبصورتی اور گراں قیمت میں مشہور ہوں اسی طرح وہ لباس بھی ممنوع ہے جو اپنی بدہیئتی میں مشہور ہو، ایسے لباس بھی استعمال کرنے سے روکا گیا ہے جو فساق، آوارہ مزاج، بازاری اور بدنام افراد عموماً استعمال کرتے ہیں یا زندیق و بدمذہب لوگ پہنتے ہیں ۔ مصنف نے یہ نکتہ بھی بیان کیا ہے کہ ایک شخص جس طرح کے لوگوں کا لباس اختیار کر لیتا ہے بتدریج اس کا اندرون بھی اس سے متاثر ہوتا رہتا ہے اور انجام کار اسی ذہن و مزاج کا بن جاتا ہے جس طرح کے لوگوں کا اس نے لباس اور وضع قطع اختیار کی ہے، آپؒ نے مزید بتایا ہے کہ لباس درحقیقت انسانوں میں امتیازکا بنیادی وسیلہ ہے آپؒ روز مرہ کی زندگی میں اس کا مشاہدہ کرتے ہیں ہر طبقہ کے لوگوں کو آپ صرف اس کا لباس دیکھ کر پہچان جاتے ہیں اور اس کی وضع قطع دیکھ کر اس کی حیثیت، اس کے رجحانات اس کی