حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
تو ان کوپیغمبر تک ماننے میں غافل رہے اور جب پیغمبر ماننے پر آمادہ ہوئے تو ان کو اتنا بڑھایا کہ خدا بنادیا، آج پوری عیسائی دنیا اسی وجہ سے تثلیث کے شرک میں گرفتار ہے۔ یہ افراط ورغلو محبت کے اظہار کی حد ہے، جب تک پیغمبر نہیں مانا تو کافر مطلق رہے اور جب ان کی عظمت کو پہچاننے کی گھڑی آئی تو مشرک مطلق ہوگئے، کچھ یہی حال ہندوستان میں اس گروہ کا ہے۔ اسلام اورمسلمانوں کی حفاظت، علومِ اسلامی کی تعبیر و تشریح، احادیث و قرآن کی تفسیر و توضیح، اسلام دشمن فرقوں ، اسلام کی حقانیت کو ثابت کرنے، دوسرے مذاہب کے اہل علم کے اسلام اور بانیٔ اسلام حضور اکرمBپر اعتراضات کے جواب دینے، ملک میں اسلام اور مسلمانوں اور ان کے شعائر کو محفوظ کرنے کا کوئی کام بحیثیت مسلمان ہونے کے اپنے ذمہ نہیں سمجھتے، مسلمان تباہ ہوتا ہے ہونے دو، جبر کے ہاتھوں مجبور ہو کر مرتد ہوتا ہے ہوجائے، مسجدیں اصطبل بنا دی جائیں بن جانے دو، اسلام کا نام لینے والوں پر عرصۂ حیات تنگ کیا جائے ان کی بلا سے، ان کو نہ ان باتوں کا غم ہے اور نہ پرواہ، نہ اس کی صلاحیت نہ جذبہ، لیکن جب رسول اکرم B کی ذات سے زبانی دعوائے محبت پر آمادہ ہوئے تو ان کو رسول اور پیغمبر کے بجائے خدا اور خدائی طاقت و قوت کا مالک بنا دیا اور صفاتِ خداوندی کو حضورؐ کی ذات سے وابستہ کردیا۔ وہی جو مستوی عرش تھا خدا ہو کر اتر پڑا ہے مدینہ میں مصطفی ہو کر وہ مالک کائنات بھی ہیں اور مختار کل بھی اور جنت و دوزخ کی کنجی بھی آپ کے دست مبارک میں ہے اور ہر جگہ حاضر و ناظر بھی، ازل سے ابد تک کا پورا علم بھی ہے اور سارے مغیبات کا اسی طرح علم رکھتے ہیں جیسے خداوندِ قدوس کا علم محیط ہے جس کو چاہیں جنت دے دیں جسے چاہیں جہنم میں بھیج دیں ، وغیرہ ذالک۔ اسی گروہ نے علم غیب کے مسئلہ کو پیدا کیا ہے اس مسئلہ پر چھوٹی بڑی اتنی کتابیں ، رسالے اور مضامین اردو میں لکھے جا چکے ہیں کہ مزید اس پر اضافہ کی گنجائش نظر نہیں آتی اور یہی وجہ ہے کہ اب اس مسئلہ پر کوئی نئی کتاب سامنے نہیں آتی اور فضا میں ایک طرح کی خاموشی ہے۔ حضرت حکیم الاسلامؒ نے آج سے پہلے جب ملک میں اسلامی ذہن رکھنے والوں اور دل و دماغ سے سوچنے والوں اور پیٹ سے سوچنے والوں کے درمیان معرکہ کار زارگرم تھا تو آ پ نے علم غیب کے نام سے یہ کتاب لکھی تھی اور شائع تو بعد میں ہوئی جب شور و غوغہ ایک حد تک خاموش ہو چکا تھا۔ ’’علم غیب کسے کہتے ہیں ؟‘‘ حضرت حکیم الاسلامؒ نے بات یہیں سے شروع کی ہے، قدیم علماء کی کتابوں سے علمِ غیب کے مفہوم کو واضح طور پر پیش کرتے ہوئے حاصل کلام یہ بتایا ہے کہ غیب وہ ہے جو