کتاب الجنائز |
|
یا اسے اپنے پاس بلالوں۔إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا كَانَ عَلَى طَرِيقَةٍ حَسَنَةٍ مِنَ الْعِبَادَةِ، ثُمَّ مَرِضَ، قِيلَ لِلْمَلَكِ الْمُوَكَّلِ بِهِ: اكْتُبْ لَهُ مِثْلَ عَمَلِهِ إِذَا كَانَ طَلِيقًا، حَتَّى أُطْلِقَهُ، أَوْ أَكْفِتَهُ إِلَيَّ۔(مسند احمد:6895) جب اللہ تعالیٰ کسی مسلمان بندے کو کسی جسمانی بیماری میں مبتلاء فرماتے ہیں تو اللہ تعالیٰ (اعمالِ صالحہ لکھنے پر مامور فرشتے سے)فرماتے ہیں: اس کےاُس نیک عمل کو لکھتے رہنا جو یہ کیا کرتا تھا ، پھر اگر اللہ تعالیٰ اُس کو شفاء عطاءکرتے ہیں تو اُس کے گناہوں کو دھودیدتے اور پاک کردیتے ہیں اور اُس کی روح قبض کرلیتے ہیں تو اُس کی مغفرت کردیتے اور رحم فرمادیتے ہیں۔أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:إِذَا ابْتَلَى اللهُ الْعَبْدَ الْمُسْلِمَ بِبَلَاءٍ فِي جَسَدِهِ، قَالَ اللهُ: اكْتُبْ لَهُ صَالِحَ عَمَلِهِ الَّذِي كَانَ يَعْمَلُهُ، فَإِنْ شَفَاهُ غَسَلَهُ وَطَهَّرَهُ، وَإِنْ قَبَضَهُ غَفَرَ لَهُ وَرَحِمَهُ۔(مسند احمد:12503) حضرت شقیق فرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن مسعودبیمار ہوئے تو ہم لوگ آپ کی عیادت کیلئے گئے،وہ ہمارے سامنے رونے لگے،لوگوں نے (یہ سوچ کر کہ یہ بیماری کی تکلیف اور زندگی کی محبّت کی وجہ سے رورہے ہیں)اِس پر ناگواری کا اِظہار کیا، حضرت عبد اللہ بن مسعودنے فرمایا:میں بیماری کی وجہ سے نہیں رورہا ہوں کیونکہ میں نے خود نبی کریمﷺسے یہ سنا ہے ”اَلْمَرَضُ كَفَّارَةٌ“ یعنی بیماری گناہوں کیلئے کفارہ ہوتی ہے،میں تو صرف اِس لئے رورہا ہوں کہ میں سستی(یعنی بڑھاپے)کی حالت میں بیماری میں مبتلاء ہوا،اور قوّت (یعنی جوانی کی )حالت میں بیمار نہیں ہوا ،اِس لئے کہ جب بندہ بیمار ہوتا ہے تواس کی بیماری کے ایّام میں وہی اعمال لکھے جاتے ہیں جو اس کے بیمار ہونے سے پہلے لکھے جاتے تھےاور بیماری نے اُس کو روک دیا ۔مَرِضَ عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْعُود فَعُدْنَاهُ فَجَعَلَ يَبْكِي فَعُوتِبَ فَقَالَ: إِنِّي لَا أَبْكِي لِأَجْلِ الْمَرَضِ لِأَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:الْمَرَضُ كَفَّارَةٌ»