کتاب الجنائز |
|
حضرت عبد اللہ بن مسعودفرماتے ہیں: میں ایک مرتبہ نبی کریمﷺکی خدمت میں حاضر ہوا،آپﷺکو بخار تھا،میں نے کہا : یا رسول اللہ!آپ کو تو بہت سخت بخار ہوتا ہے،آپﷺنے اِرشاد فرمایا : جی ہاں! مجھے تمہارے دو آدمیوں کے برابر بخار چڑھتا ہے، میں نے کہا :کیا یہ اِس وجہ سے ہوتا ہےکہ آپ کو دوگنا ثواب ملے؟آپ نے اِرشاد فرمایا: ہاں !اور پھر فرمایا: جس مسلمان کو (بیماری یا کسی اور وجہ سے)تکلیف پہنچتی ہےخواہ کانٹا چبھنے یا اس سے بھی اوپر کی کوئی تکلیف ہو تو اللہ تعالیٰ اُس تکلیف کی وجہ سے اُس کے گناہوں کو معاف فرمادیتے ہیں جیسے درخت اپنے پتوں کو جھاڑ دیتا ہے۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا؟ قَالَ: «أَجَلْ، إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلاَنِ مِنْكُمْ» قُلْتُ: ذَلِكَ أَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ؟ قَالَ:أَجَلْ، ذَلِكَ كَذَلِكَ، مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى، شَوْكَةٌ فَمَا فَوْقَهَا، إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا سَيِّئَاتِهِ، كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا۔(بخاری:5641) حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :مؤمن مرد یا مؤمن عورت کی جان ،اولاد اور مال کو مسلسل مصیبت و بلاء پہنچتی رہتی ہے،یہاں تک کہ جب وہ( مرنے کےبعد) اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرتا ہے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا(کیونکہ مصائب و آلام کی وجہ سے گناہ معا ف ہوچکے ہوتے ہیں۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:مَا يَزَالُ البَلَاءُ بِالمُؤْمِنِ وَالمُؤْمِنَةِ فِي نَفْسِهِ وَوَلَدِهِ وَمَالِهِ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ وَمَا عَلَيْهِ خَطِيئَةٌ۔(ترمذی:2399) حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں: جب بندے کے گناہ زیادہ ہوجاتے ہیں اور اس کے اعمال میں ایسا کوئی عمل نہیں ہوتا جو اُس کے گناہوں کو مٹاسکے تو اللہ تعالیٰ اُس کو غم اور حزن میں مبتلاء کردیتے ہیں تاکہ اُس