کتاب الجنائز |
|
قیامت کے دن کچھ انسانوں کے ساتھ پہاڑوں کی مانند نیکیاں چلیں گی،وہ (خوش نصیب)کہے گا: یہ نیکیاں کہاں سے آگئیں، پس اُس کے جواب میں کہا جائے گا :تمہاری اولاد کے تمہارے لئے استغفار کرنے کی وجہ سے۔يَتْبَعُ الرَّجُلَ مِنَ الْحَسَنَاتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَمْثَالُ الْجِبَالِ، فَيَقُولُ: أَنَّى هَذَا؟ فَيُقَالُ: بِاسْتِغْفَارِ وَلَدِكَ لَكَ۔(طبرانی اوسط:1894) حضرت عبد اللہ بن عباسنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : میت قبر میں ایسا ہوتا ہے جیسے کوئی ڈوبنے والا جو (اپنی مددکیلئے)فریاد کررہا ہو،وہ اُس دعاء کا منتظر ہوتا ہے جو اُس کے پاس والد،ماں،بھائی،یا دوست کی جانب سےآئے،پس جب کوئی دعاء اُسے ملتی ہےتو وہ دعاء اُس کیلئےدنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے بڑھ کر محبوب ہوتی ہے، اور بیشک اللہ تعالیٰ زمین والوں کی دعاء قبر والوں(مُردوں)کے پاس پہاڑوں کی طرح(بڑا ہدیہ اور تحفہ بناکر)داخل کرتے ہیں،اور بیشک زندوں کی جانب سے مُردوں کیلئے ہدیہ اُن کیلئے استغفار کرنا ہے۔مَا الْمَيِّتُ فِي الْقَبْرِ إِلَّا كَالْغَرِيقِ الْمُتَغَوِّثِ، يَنْتَظِرُ دَعْوَةً تَلْحَقُهُ مِنْ أَبٍ أَوْ أُمٍّ أَوْ أَخٍ أَوْ صَدِيقٍ، فَإِذَا لَحِقَتْهُ كَانَتْ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَإِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيُدْخِلُ عَلَى أَهْلِ الْقُبُورِ مِنْ دُعَاءِ أَهْلِ الْأَرْضِ أَمْثَالَ الْجِبَالِ، وَإِنَّ هَدِيَّةَ الْأَحْيَاءِ إِلَى الْأَمْوَاتِ الِاسْتِغْفَارُ لَهُمْ۔(شعب الایمان:7527) حضرت ابواُسید مالک بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ ہم حضورﷺ کے پاس موجود تھے کہ اتنے میں بنو سلمہ کا ایک شخص آیا اور اُس نے نبی کریمﷺسےدریافت کیا:یا رسول اللہ! میرے والدین کی وفات کے بعد بھی ان کے ساتھ حسنِ سلوک کی کوئی صورت ہے، جس کو میں اختیار کروں؟ فرمایا: ہاں! ان کے لئے دُعا و اِستغفار کرنا، ان کے بعد ان کی وصیت کو نافذ کرنا، ان کے متعلقین سے صلہ رحمی کرنا، اور ان کے دوستوں