کتاب الجنائز |
|
يُجْعَلَ عِنْدَهُ مَسْجِدٌ، أَوْ عَلَمٌ، أَوْ يُكْتَبُ عَلَيْهِ، وَنَكْرَهُ الْآجُرَ أَنْ يُبْنَى بِهِ أَوْ يَدْخُلَ الْقَبْرَ، وَلَا نَرَى بِرَشِّ الْمَاءِ عَلَيْهِ بَأْسًا، وَهُوَ قَوْلُ أَبِي حَنِيفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ۔(کتاب الآثار:256) ٭— اِمام شافعیفرماتے ہیں: میں یہ پسند کرتا ہوں کہ قبر کو زمین سے صرف ایک بالشت یا اس کے قریب قریب اونچا کیا جائے اور مجھے یہ پسند ہے کہ قبر پر عمارت قائم نہ کی جائےاور اُسے پختہ نہ کیا جائےاِس لئے کہ یہ زینت اختیار کرنے اور تکبر کرنے کے مُشابہ ہے اور موت ان دونوں(زینت اور تکبّر)کا مقام نہیں ہے، اور میں نے مہاجرین اور انصار صحابہ کرامکی قبروں کوپختہ نہیں دیکھا۔وَإِنَّمَا أُحِبُّ أَنْ يُشَخِّصَ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ شِبْرًا أَوْ نَحْوَهُ وَأُحِبُّ أَنْ لَا يُبْنَى، وَلَا يُجَصَّصَ فَإِنَّ ذَلِكَ يُشْبِهُ الزِّينَةَ وَالْخُيَلَاءَ، وَلَيْسَ الْمَوْتُ مَوْضِعَ وَاحِدٍ مِنْهُمَا، وَلَمْ أَرَ قُبُورَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ مُجَصَّصَةً۔(کتاب الاُم للشافعی:1/316) ٭— علّامہ ابن قدامہ حنبلی فرماتے ہیں: کہ قبر پر عمارت تعمیر کرنا اسے پختہ بنایا یا اس پر کتبہ لگانا مکروہ ہے کیونکہ امام مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے قبر پختہ بنانے اس پر عمارت کھڑی کرنے اور اس پر بیٹھنے سے منع کیا ہے اور اِمام ترمذینے اس پر یہ اضافہ بھی نقل کیا ہےکہ ” وَأَنْ يُكْتَبَ عَلَيْهِ “ یعنی اس بات سے منع کیا ہے کہ قبر پر کچھ لکھا جائے، نیز اس(قبروں کو پختہ بنانے،اُس پر عمارت قائم کرنےاور اُس پر کچھ لکھنے کی مُمانعت )کی وجہ یہ ہے کہ اس میں دنیا کی زیب و زینت اختیار کرنے کا معنی پایا جاتا ہے اور ظاہر ہے کہ میّت کو اِس کی بالکل حاجت نہیں ۔وَيُكْرَهُ الْبِنَاءُ عَلَى الْقَبْرِ، وَتَجْصِيصُهُ، وَالْكِتَابَةُ عَلَيْهِ لِمَا رَوَى مُسْلِمٌ فِي صَحِيحِهِ قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ،