کتاب الجنائز |
|
اُس کے کفو کا رشتہ مل جائے ۔يَا عَلِيُّ، ثَلَاثٌ لَا تُؤَخِّرْهَا: الصَّلَاةُ إِذَا آنَتْ، وَالْجَنَازَةُ إِذَا حَضَرَتْ، وَالأَيِّمُ إِذَا وَجَدْتَ لَهَا كُفْئًا۔(ترمذی:171) حضرت طلحہ بن براء بیمار ہوگئے ،نبی کریمﷺاُن کے پاس عیادت کیلئے تشریف لے گئے،آپ ﷺنے اِرشاد فرمایا: مجھے طلحہ کے بارے میں یہی خیال آرہا ہے کہ ان کی موت کا وقت آگیا ہے،لہٰذا تم لوگ (ان کے مرنے کے بعد)مجھے اطلاع کردینا،اور(ان کی تجہیز وتکفین اور تدفین میں)جلدی کرنا کیونکہ کسی مسلمان کی لاش کیلئے مناسب نہیں کہ اُسے اپنے گھر والوں کے درمیان روک کر رکھا جائے۔عَنِ الْحُصَيْنِ بْنِ وَحْوَحٍ، أَنَّ طَلْحَةَ بْنَ الْبَرَاءِ، مَرِضَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَقَالَ: «إِنِّي لَا أَرَى طَلْحَةَ إِلَّا قَدْ حَدَثَ فِيهِ الْمَوْتُ فَآذِنُونِي بِهِ وَعَجِّلُوا فَإِنَّهُ، لَا يَنْبَغِي لِجِيفَةِ مُسْلِمٍ أَنْ تُحْبَسَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ أَهْلِهِ»۔(ابوداؤد:3159) حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : جنازہ کو جلدی لےجایا کرو، کیونکہ اگر وہ میت نیک ہوگی تو تم ایک اچھی چیزکو آگے رونہ کررہے ہو اور اگر وہ اس کے علاوہ(یعنی گناہ گار) ہوگی تو تم ایک بُرائی کو اپنی گردنوں سے رکھ رہے ہو(اور ظاہر ہے کہ دونوں صورتوں کا تقاضا یہی ہے کہ میّت کو جلدی دفنا دیا جائے)۔أَسْرِعُوا بِالْجِنَازَةِ، فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا، وَإِنْ يَكُ سِوَى ذَلِكَ، فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ۔(بخاری :1315) فائدہ : نمازِ جنازہ کے تین طرح کے وقت ہیں : (1)جائز۔ (2)مکروہ۔ (3)مستحب۔ وقتِ جائز : عین طلوع ، زوال اور غروبِ آفتاب کے علاوہ ہر وقت بلا کراہت پڑھنا جائز ہے ۔ وقتِ مکروہ: طلوع ِ آفتاب،زوالِ آفتاب اور غروبِ آفتاب کے وقت پڑھنا مکروہ ہے۔