کتاب الجنائز |
|
تختہ کی دھونی:غسل کے تختہ کو طاق عدد میں لوبان ،اگر بتی یا کسی خوشبو دار چیز کی دھونی دیدیں ۔ نزعِ ثیاب:میت کے بدن کے کپڑے چاک کر کے کوئی موٹا کپڑا ناف سے لے کر گھٹنوں تک ڈال دیں ،وہ کپڑااتنا موٹا ہونا چاہئےکہ بھیگنے کے بعد بدن نظر نہ آئے ۔ (احکامِ میت: 65) پردہ کا اہتمام :جس جگہ غسل دیا جائے وہاں پردہ ہونا چاہیئے ۔ (ہندیہ : 1/158) دوسری چیز:استنجاء: سب سے پہلے مردے کو استنجاء کرایا جائے گا ، اس کا طریقہ یہ ہے کہ ہاتھوں میں دستانے پہن کریا کوئی کپڑا لپیٹ کر وہ کپڑا جو میت کے ناف سے گھٹنے تک پڑا ہے ، اُس کے اندر اندر ہی سے دھویا جائے گا ۔ شرمگاہ کو یا رانوں کے حصے کو بلا حائل چھونا ، یا دیکھنا درست نہیں ۔ (تسہیل بہشتی زیور : 1/367، ملخصاً ) تیسری چیز:وضو: میت کو وضو کرانے میں کلی اور ناک میں پانی ڈالنے کا عمل نہیں کیا جائے گا ، اسی طرح گٹوں تک ہاتھ بھی نہیں دھویا جائے گا ۔ بلکہ روئی کو تر کر کے دانتوں ، مسوڑھوں اور ناک کے دونوں سوراخوں میں تین تین مرتبہ پھیر دی جائےگی ، یہ کرنا ضروری نہیں ہے ، لیکن اگر میت کا حیض و نفاس یا جنابت کی حالت میں انتقال ہوا ہو تو یہ کرنا ضروری ہو جاتا ہے ۔اُس کے بعد ناک ، منہ اور کانوں میں روئی رکھ دیں ، تاکہ وضو اور غسل میں پانی اندر نہ جائے ۔ پھر پہلے چہرہ پر پانی ڈالیں گے ، پھر دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھوئیں گے ، پھر سر کا مسح کرایا جائے گا ، پھر دونوں پاؤں کو دھوئیں گے ۔(احکامِ میت : 66 ،67)