کتاب الجنائز |
|
نے اپنی چادریں اتار پھینکی تھیں اور کرتوں میں چل رہے تھے آنحضرت ﷺ نے (انہیں اس حال میں دیکھ کر) فرمایا کہ کیا تم لوگ جاہلیت کے فعل پر عمل کرتے ہو؟ یا جاہلیت کے کاموں کی مشابہت اختیار کرتے ہو؟ پھر آپ ﷺ نے فرمایا! (تمہاری یہ انتہائی نازیبا حرکت دیکھ کر ) میرا تو ارادہ یہ ہوا کہ میں تمہارے لئے کوئی ایسی بد دعا کروں کہ تم اپنے گھروں کو دوسری شکلوں میں (یعنی بندر یا سور کی شکل ہو کر ) واپس پہنچو۔ راوی کہتے ہیں کہ (یہ سن کر ) ان لوگوں نے (فورا) اپنی چادریں اوڑھ لیں اور پھر دوبارہ کبھی ایسا کام نہ کیا۔خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةٍ، فَرَأَى قَوْمًا قَدْ طَرَحُوا، أَرْدِيَتَهُمْ يَمْشُونَ فِي قُمُصٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَبِفِعْلِ الْجَاهِلِيَّةِ تَأْخُذُونَ؟ أَوْ بِصُنْعِ الْجَاهِلِيَّةِ تَشَبَّهُونَ؟ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَدْعُوَ عَلَيْكُمْ دَعْوَةً تَرْجِعُونَ فِي غَيْرِ صُوَرِكُمْ» قَالَ: فَأَخَذُوا أَرْدِيَتَهُمْ، وَلَمْ يَعُودُوا لِذَلِكَ۔(ابن ماجہ:1485) حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے اس جنازہ کے ہمراہ جانے سے منع فرمایا جس کے ساتھ نوحہ کرنے والی ہو۔عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:«نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُتْبَعَ جِنَازَةٌ مَعَهَا رَانَّةٌ»۔(ابن ماجہ:1583) حضرت امِّ عطیہ سے روایت ہے کہ : نبی ﷺنے ہم سے بیعت کے وقت عہد لیا کہ ہم نوحہ نہ کریں گے۔أَخَذَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ البَيْعَةِ أَنْ لاَ نَنُوحَ ۔(بخاری:1306) حضرت ام عطیہ سے روایت ہے کہ جب آیت ﴿يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لَا يُشْرِكْنَ بِاللهِ شَيْئًا وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ﴾ نازل ہوئی تو فرماتی ہیں ان میں نوحہ کرنے سے بھی منع کیا گیا۔عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ،