کتاب الجنائز |
|
بِالنُّجُومِ، وَالنِّيَاحَةُ، وَقَالَ:«النَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا، تُقَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَيْهَا سِرْبَالٌ مِنْ قَطِرَانٍ، وَدِرْعٌ مِنْ جَرَبٍ»۔(مسلم:934) حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ جب رسول کریم ﷺ کی صاحبزادی حضرت زینب کا انتقال ہوا تو تو نبی کریمﷺنے(اُنہیں مخاطَب کرتے ہوئے) اِرشاد فرمایا: جاؤ!ہمارے بہترین سلَف حضرت عثمان بن مظعونکے ساتھ لاحق ہوجاؤ۔عورتیں رونے لگیں حضرت عمر(رونے والی)عورتوں کو کوڑے سے مارنے لگے، آنحضرت ﷺ نے حضرت عمر سے فرمایا:انہیں چھوڑدو، رونے دو۔(پھر عورتوں سے فرمایا ) تم لوگ اپنے آپ کو شیطان کی آواز سے دور رکھو (یعنی چلا چلا کر اور بیان کر کے ہرگز نہ رونا) پھر فرمایا : جو کچھ آنکھوں سے (یعنی آنسو) اور دل سے (یعنی رنج و غم) ظاہر ہو یہ اللہ کی طرف سے ہے اور رحمت کا سبب ہے۔ (یعنی یہ چیزیں اللہ کی پسندیدہ ہیں) اور جو کچھ ہاتھوں سے(یعنی گریبان پھاڑنا چہرہ نوچنا اور پیٹنا)اور زبان سے(نوحہ اور بین کرنا ،گلہ شکوہ اور بے صبری کی باتیں کرنا)ظاہر ہو وہ شیطان کی طرف سے ہے۔مَاتَتْ رُقَيَّةُ ابْنَةُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: الْحَقِي بِسَلَفِنَا الْخَيْرِ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ، قَالَ: وَبَكَتِ النِّسَاءُ، فَجَعَلَ عُمَرُ يَضْرِبُهُنَّ بِسَوْطِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ:دَعْهُنَّ يَبْكِينَ، وَإِيَّاكُنَّ وَنَعِيقَ الشَّيْطَانِ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَهْمَا كَانَ مِنَ القَلْبِ وَالْعَيْنِ، فَمِنَ اللهِ وَالرَّحْمَةِ، وَمَهْمَا كَانَ مِنَ اليَدِ وَاللِّسَانِ، فَمِنَ الشَّيْطَانِ۔(مسند احمد :3103) حضرت عمران بن حصین اور حضرت ابوبرزہ دونوں روایت کرتے ہیں کہ (ایک روز) ہم لوگ رسول کریم ﷺ کے ہمراہ ایک جنازے کے ساتھ چلے (چنانچہ) آپ ﷺ نے کچھ ایسے لوگوں کو دیکھا جنہوں