کتاب الجنائز |
|
اس کا حکم یہ ہے کہ اس کا عمل اکارت اور ضائع ہوجاتا ہے ،ساری محنت اور قربانی پر پانی پھر جاتا ہے اور بارگاہِ الٰہی میں اجر و ثواب ملنا تو دور کی بات ہے اُلٹا عذاب اور سزا کا مستحق ہوتا ہے ، ذیل میں نبی کریمﷺکے اِرشادات سے اس کا واضح ثبوت ملتا ہے: ایک شخص نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سوال کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ کے راستے میں قتال کسے کہتے ہیں؟ کیونکہ ہم میں سے کوئی ذاتی غصے کی وجہ سے قتال کرتا ہے، اور کوئی کسی (قومی، وطنی، لسانی)غیرت کی وجہ سے قتال کرتا ہے۔ یہ سن کر آپ ﷺنے اپنا سر مبارک سائل کی طرف اٹھایا اور فرمایا: جس نے اس لئے قتال کیا کہ اللہ کا کلمہ (دین) بلند ہو تو وہ ہی اللہ کے راستے میں قتال کرنے والا ہے۔جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،مَا القِتَالُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ فَإِنَّ أَحَدَنَا يُقَاتِلُ غَضَبًا، وَيُقَاتِلُ حَمِيَّةً، فَرَفَعَ إِلَيْهِ رَأْسَهُ، قَالَ: وَمَا رَفَعَ إِلَيْهِ رَأْسَهُ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ قَائِمًا،فَقَالَ:«مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ العُلْيَا، فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ»۔ (بخاری:123) حضرت جندب بن عبد اللہ بجَلی نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں جس نے اندھے جھنڈے کے تحت قتال کیا (یعنی جس کا مقصد واضح نہ ہو)یا کسی(قومی،لسانی یا خاندانی)عصبیت کی طرف لوگوں کو بلائے اور کسی تعصّب کی بنیاد پر مدد کرے( اور قتل ہو جائے )تو یہ جاہلیت(گمراہی) کی موت مرا۔عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْبَجَلِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«مَنْ قُتِلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ، يَدْعُو عَصَبِيَّةً، أَوْ يَنْصُرُ عَصَبِيَّةً، فَقِتْلَةٌ جَاهِلِيَّةٌ»۔ (مسلم:1850) حضرت ابوہریرة کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: