کتاب الجنائز |
|
لوگوں میں سب سے دور جگہ پر رہتا ہے اور اس کے خیمے کے پاس ایک گھوڑا رسی میں بندھا ہوا کود رہا ہے اور اس نے میری زرہ کے اوپر ایک بڑی ہانڈی رکھ دی ہے اور اس ہانڈی کے اوپر اونٹ کا کجاوہ رکھا ہوا ہے تم خالد بن ولید کے پاس جاؤ اور انہیں کہو کہ وہ کسی کو بھجوا کر میری زرہ اس شخص سے لے لیں پھر جب تم مدینہ منورہ جانا تو حضور اکرم ﷺ کے خلیفہ (حضرت ابوبکر صدیق )سے کہنا کہ میرے ذمے اتنا اتنا قرضہ ہے اور میرے فلاں فلاں غلام آزاد ہیں( پھر اس خواب دیکھنے والے کو فرمایا) اور تم اسے جھوٹا خواب سمجھ کر بھلا مت دینا ۔ چنانچہ (صبح ) وہ شخص حضرت خالد بن ولید کے پاس آیا اور ان تک پیغام پہنچایا تو انہوں نے آدمی بھیج کر زرہ وصول فرمالی ۔ پھر مدینہ پہنچ کر اس شخص نے حضرت ابوبکر صدیق کو پورا خواب سنایا تو انہوں نے حضرت ثابت کی وصیت کو جاری فرما دیا ۔ ہم حضرت ثابت بن قیس کے علاوہ کسی ایسے شخص کو نہیں جانتے جس نے مرنے کے بعد وصیت کی ہو ۔ عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَأَتَيْتُ ابْنَةَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ فَذَكَرْتْ قِصَّةَ أَبِيهَا، قَالَتْ: لَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ ……الخ۔(مستدرکِ حاکم:5036) تفسیرِ مظہری میں آیت :﴿وَلا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا﴾کی تفسیر میں حضرت ابنِ مندہ کے حوالے سے یہ روایت منقول ہے کہ حضرت طلحہ بن عبیداللہ سے روایت کیا ہے:وہ کہتے ہیں کہ: اپنے مال کی دیکھ بھال کے لئے میں غابہ گیا، وہاں مجھے رات ہوگئی، میں عبداللہ بن عمرو بن حرام (جو شہید ہوگئے تھے) کی قبر کے پاس لیٹ گیا، میں نے قبر سے ایسی قراء ت سنی کہ اس سے اچھی قراء ت کبھی نہیں سنی تھی، میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر اس کا تذکرہ کیا، آپ ﷺ نے فرمایا: یہ قاری عبداللہ (شہید) تھے، تمہیں معلوم نہیں؟ اللہ تعالیٰ ان کی رُوحوں کو قبض کرکے زبرجد اور یاقوت کی قندیلوں میں