کتاب الجنائز |
|
انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول !میری آواز ( طبعی طور)پر بلند ہے میں ڈرتا ہوں کہ میرے اعمال ضائع نہ ہو جائیں ۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا آپ ان میں سے نہیں ہیں بلکہ آپ خیر والی زندگی جئیں گے اور خیر والی موت مریں گے ان کی بیٹی کہتی ہیں کہ پھر جب یہ آیت نازل ہوئی:﴿ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ ﴾ترجمہ : اللہ تعالی کسی اترانے والے خودپسند کو پسند نہیں کرتا ۔ ( لقمان:18)تو میرے والد نے پھر دروازہ بند کر دیا گھر میں بیٹھ گئے اور روتے رہے حضور اکرم ﷺ نے جب انہیں نہ پایا تو انہیں بلوایا اور وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا اے اللہ کے نبیﷺ میں تو خوبصورتی کو پسند کر تا ہوں اور اپنی قوم کی قیادت کو بھی ۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا آپ ان میں سے نہیں(جن کے بارے میں آیت نازل ہوئی ہے )بلکہ آپ تو بڑی پسندیدہ زندگی گزاریں گے اور شہادت کی موت پاکر جنت میں داخل ہوں گے۔(چنانچہ نبی کریمﷺکے فرمان کے عین مطابق ہوا،یعنی ) جنگ یمامہ کے دن جب خالد بن ولید کی قیادت میں مسلمانوں نے مسیلمہ کذاب پر حملہ کیا تو ابتداء میں مسلمانوں کو پیچھے ہٹنا پڑا اس وقت حضرت ثابت بن قیس اور حضرت سالم نے فرمایا ہم لوگ حضور اکرم ﷺ کے زمانے میں تو اس طرح نہیں لڑتے تھے۔ پھر دونوں حضرات نے اپنے لیے ایک ایک گڑھا کھودا اور اس میں کھڑے ہوکر ڈت کر لڑتے رہے یہاں تک کہ شہید ہوگئے اس دن حضرت ثابت نے ایک قیمتی زرہ پہن رکھی تھی ان کی شہادت کے بعد ایک مسلمان نے وہ زرہ اٹھالی ۔ اگلے دن ایک مسلمان نے خواب میں دیکھاکہ حضرت ثابت اسے فرما رہے ہیں :میں تمھیں ایک وصیت کر رہا ہوں تم اسے خیال سمجھ کر ضائع نہ کر دینا ،میں جب کل شہید ہوا تو ایک مسلمان میرے پاس سے گزرا اور اس نے میری زرہ اٹھالی وہ شخص