کتاب الجنائز |
|
اتار کر ان کو ان سے باندھ لیا ،حضرت عبداللہ بن طارق نے کہا کہ اللہ کی قسم ! یہ تمہاری پہلی غداری ہے ۔ میں تمہارے ساتھ ہرگز نہ جاؤں گا ، بلکہ میں تو انہیں حضرت کا اسوہ اختیار کروں گا ،ان کی مراد شہداء سے تھی ، مگر مشرکین انہیں کھنچنے لگے اور زبردستی اپنے ساتھ لے جانا چاہا جب وہ کسی طرح نہ گئے تو ان کو بھی شہید کر دیا ۔ اب یہ خبیب اور ابن دثنہ کو ساتھ لے کر چلے اور ان کو مکہ میں لے جا کر بیچ دیا ۔ یہ جنگ بدر کے بعد کا واقعہ ہے ۔ خبیب کو حارث بن عامر بن نوفل بن عبد مناف کے لڑکوں نے خرید لیا ، خبیب نے ہی بدر کی لڑائی میں حارث بن عامر کو قتل کیا تھا ۔ آپ ان کے یہاں کچھ دنوں تک قید ی بن کر رہے ، ( زہری نے بیان کیا ) کہ مجھے عبیداللہ بن عیاض نے خبر دی اور انہیں حارث کی بیٹی ( زینب ) نے خبر دی کہ جب ( ان کو قتل کرنے کے لئے ) لوگ آئے تو زینب سے انہوں نے موئے زیر ناف مونڈنے کے لئے استرا مانگا ۔ انہوں نے استرا دے دیا ( زینب نے بیان کیا ) پھر انہوں نے میرے ایک بچے کو اپنے پاس بلا لیا ،جب وہ ان کے پاس گیا تو میں غافل تھی ، زینب نے بیان کیا کہ پھر جب میں نے اپنے بچے کو ان کی ران پر بیٹھا ہوا دیکھا اور استرا ان کے ہاتھ میں تھا ،تو میں اس بری طرح گھبرا گئی کہ خبیب بھی میرے چہرے سے سمجھ گئے انہوں نے کہا :تمہیں اس کا خوف ہو گا کہ میں اسے قتل کر ڈالوں گا ،یقین کرو میں کبھی ایسا نہیں کر سکتا ۔ اللہ کی قسم ! کوئی قیدی میں نے خبیب سے بہتر کبھی نہیں دیکھا ۔ اللہ کی قسم ! میں نے ایک دن دیکھا کہ انگور کا خوشہ ان کے ہاتھ میں ہے اور وہ اس میں سے کھا رہے ہیں ۔ حالانکہ وہ لوہے کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے اور مکہ میں پھلوں کا موسم بھی نہیں تھا ۔ کہا کرتی تھیں کہ وہ تو اللہ تعالیٰ کی روزی تھی جو اللہ نے خبیب رضی اللہ عنہ کو بھیجی تھی ۔ پھر جب مشرکین انہیں