کتاب الجنائز |
|
عِنْدَ اللهِ خَيْرٌ، يَسُرُّهَا أَنَّهَا تَرْجِعُ إِلَى الدُّنْيَا، وَلَا أَنَّ لَهَا الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، إِلَّا الشَّهِيدُ، فَإِنَّهُ يَتَمَنَّى أَنْ يَرْجِعَ، فَيُقْتَلَ فِي الدُّنْيَا لِمَا يَرَى مِنْ فَضْلِ الشَّهَادَةِ»۔(مسلم:1877) ایک اور روایت میں دس مرتبہ لوٹانے کا تذکرہ ہے: کوئی ایسا شخص نہیں جسے جنت میں داخل کردیا جائے اور وہ اس بات کو پسند کرتا ہو کہ اسے دنیا میں لوٹا دیا جائے اور اس کے لئے روئے زمین کی تمام چیزیں ہوں، سوائے شہید کے کیونکہ وہ تمنا کرتا ہے کہ اسے لوٹایا جائے پھر اسے دس مرتبہ قتل کیا جائے بوجہ اس کے جو اس نے اپنی عزت وتکریم دیکھی۔«مَا مِنْ أَحَدٍ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يُحِبُّ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا، وَأَنَّ لَهُ مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ شَيْءٍ، غَيْرُ الشَّهِيدِ، فَإِنَّهُ يَتَمَنَّى أَنْ يَرْجِعَ، فَيُقْتَلَ عَشْرَ مَرَّاتٍ، لِمَا يَرَى مِنَ الْكَرَامَةِ»۔(مسلم:1877) حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :اہلِ جنّت میں سے ایک شخص کو لایا جائے گاپس اللہ تعالیٰ اُس سے پوچھیں گے:اے ابنِ آدم!تم نے اپنا مقام اور درجہ کیسا پایا ؟ وہ کہے گا کہ اے میرے پروردگار! سب سے بہترین مقام پایا، اللہ تعالیٰ اُس سے اِرشاد فرمائیں گے: کوئی سوال اور تمنّا کرو ،وہ کہے گا : میرا کوئی سوال اور تمنّا نہیں سوائے اِس کے کہ آپ مجھے دنیا میں واپس بھیج دیجئے تاکہ میں آپ کے راستے میں دس مرتبہ قتل کیا جاؤں،(وہ ایسا اِس لئے کہے گا کیونکہ اُس نے شہادت کی فضیلت دیکھی ہوگی۔يُؤْتَى بِالرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَيَقُولُ لَهُ: يَا ابْنَ آدَمَ كَيْفَ وَجَدْتَ مَنْزِلَكَ؟ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ خَيْرُ مَنْزِلٍ، فَيَقُولُ: سَلْ وَتَمَنَّ، فَيَقُولُ: مَا أَسْأَلُ وَأَتَمَنَّى إِلَّا أَنْ تَرُدَّنِي إِلَى الدُّنْيَا، فَأُقْتَلَ فِي سَبِيلِكَ عَشْرَ مَرَّاتٍ، لِمَا يَرَى مِنْ فَضْلِ الشَّهَادَةِ۔(مسند احمد:13162)