پنجاب میں عیسائیوں کی تعداد
سال
تعداد
۱۸۸۱ء
۲۸۰۵۴
۱۸۹۱ء
۴۸۴۷۲
تیس برس میں تقریباً پونے دو
۱۹۰۱ء
۶۶۵۹۱
لاکھ کا اضافہ صرف پنجاب میں
۱۹۱۱ء
۱۹۹۷۵۱
ہوا۔
مت بھولئے کہ مرزاقادیانی کی نبوت کا زمانہ بھی یہی تھا۔ ۱۹۱۱ء میں ہندوستانی عیسائیوں کی تعداد ایک لاکھ چونسٹھ ہزار تھی۔ باقی انگریز تھے۔ پورے ملک (ہند) میں اشاعت عیسائیت کی رفتار یہ تھی۔
ہندوستان میں عیسائیوں کی تعداد
سالتعداد
۱۸۸۱ء
۱۸۶۲۶۳۴
۱۸۹۱ء
۲۲۸۴۳۸۰
تیس سال میں بیس لاکھ چودہ
۱۹۰۱ء
۲۹۲۳۲۴۱
ہزار کا اضافہ۔
۱۹۱۱ء
۳۸۷۶۲۰۳
یہ اعداد وشمار مردم شماری کے رجسٹرات برائے ۱۹۰۱ئ، ۱۹۱۱ء سے حاصل کئے گئے ہیں۔ ان اعداد سے یہ حقیقت عیاں ہے کہ مرزاقادیانی کے زمانۂ رسالت میں دجال نہ صرف دنیوی شان وشوکت میں بہت بڑھ گیا تھا۔ بلکہ اس کے پیروں کی تعداد بھی اٹھارہ لاکھ سے اٹھتیس لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔ مطلب یہ کہ اس عرصے میں ۲۰لاکھ ہندوستانی دجال کے مذہب میں شامل ہوگئے۔ لیکن مسیح موعود کے دلائل قاطعہ وبراہین ساطعہ کے زور سے ایک بھی عیسائی مسلمان نہ ہوا۔ قدرتاً سوال پیدا ہوتا ہے کہ مسیح موعود نے دجال اکبر کو کہاں چوٹیں لگائیں اور آیا دجال ان ضربہائے عیسوی سے فوت ہوگیا تھا۔ یا بچ نکلا تھا۔ اگر بچ نکلا تھا؟ تو وہ قتل دجال کا سلسلہ کہاں گیا؟ اور اگر فوت ہوگیا تھا تو پھر آج یہ ساری کائنات پر کن کی سلطنت ہے؟ کیا یہ روس یہ انگریز، یہ امریکی، یہ فرانسیسی وغیرہ سب مرچکے ہیں؟ اور یہ ستر کروڑ عیسائی ان فوت شدہ بزرگوں کے صرف بروز ہیں؟