تھی اور اس کا ازالہ کیسے کیاگیا ہے۔
ہوسکتا ہے کہ اس کی وجہ ہماری کم علمی اور نافہمی ہو۔ لیکن آپ حیران ہوںگے کہ اس نافہمی میں مرزاقادیانی کی جماعت کے ’’السابقون الالون‘‘ اور چوٹی کے علماء بھی شامل ہیں۔ چنانچہ جب احمدیہ جماعت کے لاہوری اور قادیانی فرقوں میں اختلاف شروع ہوا اور مرزامحمود احمد قادیانی نے یہ نظریہ پیش کیا کہ مرزاقادیانی نے ۱۹۰۱ء میں اپنے منصب کی نسبت عقیدہ تبدیل کر لیا تھا اور اس کا اعلان رسالہ ایک غلطی کا ازالہ میں کردیا تھا۔ تو جماعت کے ستر اصحاب نے ایک حلفی بیان کے ذریعے مرزامحمود احمد قادیانی کے دعویٰ کی تردید کر دی۔ ان سب اصحاب نے ۱۹۰۱ء سے پہلے بیعت کی تھی اور ان میں سے بیشتر احمدیہ جماعت کے جید علماء تھے اور اکثر کو عرصہ تک مرزاقادیانی کی صحبت میں رہنے کا موقع ملا تھا۔ بیان ان الفاظ میں تھا۔ ’’ہم حلفی شہادت ادا کرتے ہیں کہ ہم نے ۱۹۰۱ء سے پہلے حضرت مسیح موعود کی بیعت کی اور میاں محمود احمد قادیانی سرگروہ احمدی فریق قادیان نے جو یہ لکھا ہے کہ مرزاقادیانی کا دعویٰ ابتداء میں نبوت کا نہ تھا مگر نومبر ۱۹۰۱ء میں آپ نے اپنا دعویٰ تبدیل کیا اور نبوت کے مدعی بن گئے اور انکار نبوت کی دس گیارہ سال کی لگاتار تحریریں منسوخ ہیں۔ یہ محض غلط اور سراسر خلاف واقعات ہے۔ ہم اﷲ جل شانہ کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ کبھی ہمارے وہم وگمان میں بھی یہ بات نہیں آئی کہ ۱۹۰۱ء میں حضرت مسیح موعود نے اپنے دعویٰ میں تبدیلی کی۔ ‘‘ واﷲ علیٰ ما نقول شہیدً!
ختم نبوت … نذر اقبالؒ
اب ہم ایسے مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ نبوت اور ختم نبوت کے متعلق اپنا نظریہ بیان کریں۔ یہ نظریہ متعین کرنے میں ہمیں سب سے زیادہ مدد ڈاکٹر اقبال کے خیالات سے ملی ہے۔ اس موضوع پر ڈاکٹر اقبال کی دو تحریریں نہایت اہم ہیں۔ ایک ان کے وہ خطوط جن کا ذکر اس کتاب کے مقدمہ میں آچکا ہے اور دوسرے علامہ کے خطبات اسلامی فکر کی تشکیل نو، (Reconstruction of Religious Thooght in Islam) کے چند حصے تشکیل نو، متذکرہ خطوط سے پہلے کی کتاب ہے اور ان سے زیادہ اہم ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خطبات خالص علمی انداز میں لکھے گئے تھے اور ۱۹۳۵ء کے مضامین ایک محدود سیاسی تنازعہ کے اثر سے آزادنہ کئے جاسکتے تھے۔ ہمیں افسوس ہے کہ خطبات اقبال کے مطالعہ پر وہ توجہ نہیں دی گئی جس کے کہ وہ مستحق ہیں۔ یہاں تک کہ (ہمارے علم میں) اس کتاب کا مکمل اردو ترجمہ بھی نہیں ہوا۔ بدقسمتی سے ملک میں اقبال فہمی سے زیادہ اقبال منانے پر توجہ ہے۔