دین میں اعلان نون ضروری ہے۔ پیار کی ’’یا‘‘ غیر ملفوظ ہوتی ہے اور تقطیع کے وقت پیار صرف بار رہ جاتا ہے۔ لیکن یہاں ملفوظ ہے۔ ایک شعر ملاحظہ ہو۔
ان کو آتا ہے پیرا پر غصہ
مجھ کو غصے پہ پیار آتا ہے
تقطیع: ان کے آتا پارپر غص صہ
ناع لاتن مفاعلن فعلن
مجھ ک غص صے پ پارا تا ہے
نا۔ ع لاتن مفاعلن فعلن
دیکھا آپ نے کہ یا ہر دو مصرعوں میں غیر ملفوظ ہے۔ لیکن مرزاقادیانی کے مصرعہ میں ملفوظ ہے۔ ۱۸… ’’اور چونکہ نور افشاں کے صاحب راقم نے۔‘‘
(براہین احمدیہ نمبر۲ ص۲۷۰، خزائن ج۱ ص۳۰۰)
یہ صاحب راقم کیا چیز ہے؟
۱۱…مہمل
مرزاقادیانی کے ہاں مہمل جملوں کی بھی کمی نہیں۔ اقتباسات ذیل میں خط کشیدہ سطور ملاحظہ فرمائیے۔
۱… ’’مگر یہ دینوی پیش گوئیاں تو ابھی مخفی امور ہیں۔ جن کی شارح علیہ السلام نے اگر کچھ شرح بھی بیان کی تو ایسی کہ جو استعارہ کی طرف توجہ دلائی ہے۔‘‘
(ازالہ حصہ دوم ص۴۲۷، خزائن ج۳ ص۳۲۶)
۲… ’’اور ان (کامل لوگوں) کی روح کو خداتعالیٰ کی روح کے ساتھ وفاداری کا ایک راز ہوتا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۴۴۶، خزائن ج۳ ص۳۳۷)
۳… ’’تیری ذریت کو بڑھائے گا اور من بعد تیرے خاندان کا تجھ سے ہی ابتداء قرار دیا جائے گا۔‘‘ (ازالہ ص۶۳۴، خزائن ج۳ ص۴۴۲)
۴… ’’اکثر لوگ عقل کی بد استعمالی سے ضلالت کی راہیں پھیلا رہے ہیں۔‘‘
(ازالہ ص۷۶۷، خزائن ج۳ ص۵۱۴)
۵… ’’اس قدر عرض کرنا اپنے بھائیوں کے دین اور دنیا کی بہبودی کا موجب