آپ مسلمانوں سے علیحدہ بھی ہوں اور اپنے آپ کو مسلمان بھی کہیں۔ دنیا میں اس کی کہیں مثال نہیں ملتی کہ جو لوگ مسلمانوں سے الگ ہونے کے مدعی ہوں وہ اپنے آپ کو مسلمان کہیں اور مسلمانوں سے کہیں کہ تم اپنا نام کچھ اور رکھو۔
اس موضوع پر ان حضرات سے نہ کسی بحث ومباحثہ کی ضرورت تھی نہ ہنگامے برپا کرنے کی حاجت۔ اگر یہ حضرات اپنے آپ کو مسلمان کہلانے پر مصر ہوتے تو ان کے اس قسم کے بیانات کو (جن میں انہوں نے مسلمانوں سے علیحدہ ہونے کی تصریحات کی ہیں) حکومت کے سامنے پیش کر کے مطالبہ کیا جاتا کہ انہیں مسلمانوں سے علیحدہ شمار کیا جائے اور اگر ضرورت پڑتی تو اس سوال کی عدالت عالیہ کے سامنے پیش کر کے فیصلہ لے لیا جاتا۔ جب (منیر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق) مرزاقادیانی نے ۱۹۰۱ء کی مردم شماری میں خود اپنے متبعین کا شمار مسلمانوں سے الگ کرایا تھا تو مسلمانوں کو چاہئے تھا کہ وہ اس پر اصرار کرتے کہ ہر مردم شماری میں ایسا ہی ہونا چاہئے۔
لیکن یہاں یہ مصیبت تھی کہ ہمارے علماء حضرات خود یہ فیصلہ نہیں کر پاتے تھے (نہ آج تک فیصلہ کر پائے ہیں) کہ مسلمان کہتے کسے ہیں۔ آپ منیر کمیٹی کی رپورٹ دیکھئے۔ انہوں نے اس مسئلہ کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دینے کے لئے مسلمان علماء سے یہ پوچھا تھا کہ مسلمان کسے کہتے ہیں۔ اس سوال کا کوئی متفق علیہ جواب ان سے نہ بن پڑا۔ جب صورتحال یہ سامنے آئی تو منیر کمیٹی کو یہ کہنا پڑا کہ (جب آپ حضرات یہ نہیں بتاسکتے کہ مسلمان کہتے کسے ہیں تو) ہم یہ کس طرح فیصلہ کریں کہ فلاں جماعت جو اپنے آپ کو مسلمان کہتی ہے مسلمان کہلا سکتی ہے یا نہیں۔
جب تک مسلمان اپنے ہاں اس سوال کا متفق علیہ جواب متعین نہیں کرتے۔ مسئلہ احمدیت کا حل نہیں مل سکتا۔ جب اس مسئلہ میں اس قدر الجھاؤ پیدا ہوگیا ہے تو ہمارا مشورہ یہ ہے کہ سوال یہ نہ اٹھایا جائے کہ مسلمان کسے کہتے ہیں۔ سوال یہ اٹھایا جائے کہ امت محمدیہ میں کس کا شمار ہوسکتا ہے اور اس کا صاف اور سیدھا جواب یہ دیا جائے کہ جو شخص یہ تسلیم کرے کہ خدا کی طرف سے وحی کا سلسلہ محمد رسول اﷲﷺ پر ختم ہوچکا ہے اور میں اس وحی (قرآن کریم) پر ایمان رکھتا ہوں۔ اسے امت محمدیہ کا فرد شمار کیا جائے۔ بات صاف ہو جائے گی۔ اسلامی ممالک میں امت محمدیہ کی اس تعریف کو آئینی اور قانونی حیثیت حاصل ہونی چاہئے۔
احمدی حضرات مسلمان کہلانے پر کیوں مصر ہیں
سوال یہ ہے کہ احمدی حضرات مسلمانوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دینے کے باوجود اپنے آپ کو (سرکاری طور پر) انہی میں شمار کرانے پر کیوں مصر ہیں۔ علامہ اقبالؒ نے اپنے