تمام الہامات میں اﷲتعالیٰ نے مسیح موعود (یعنی مرزاغلام احمد قادیانی) کو احمد کے نام سے پکارا ہے۔ دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) بیعت لیتے وقت یہ اقرار لیا کرتے تھے کہ آج میں احمد کے ہاتھ پر اپنے تمام گناہوں سے توبہ کرتا ہوں۔ پھر اس پر بس نہیں۔ بلکہ آپ نے اپنی جماعت کا نام بھی احمدی جماعت رکھا۔ پس یہ بات یقینی ہے کہ آپ احمد تھے۔‘‘
(ریویو آف ریلیجنز قادیان نمبر۳ ج۱۴ ص۱۳۹تا۱۴۱)
پانچواں باب … ایک نئی امت
ہم مرزاقادیانی کے دعاوی کے طول طویل اور پرپیچ وخم راستوں سے گذر کر یہاں تک پہنچے ہیں۔ انہوں نے اپنے دعاوی کی ابتداء کشف والہام سے کی۔ اگرچہ اس کے لئے قرآن سے کوئی سند نہیں ملتی۔ لیکن چونکہ یہ چیز تصوف میں چلی آرہی تھی۔ اس لئے قوم نے اس کے خلاف کوئی اعتراض نہ کیا اور عیسائیوں اور آریوں کے خلاف مباحثوں اور مناظروں کے سلسلہ میں مرزاقادیانی کی خدمات کو سراہا۔ اس کے بعد انہوں نے ظل وبروز، حلول وبعث ثانی بلکہ عین محمد ہونے تک کا دعویٰ کر دیا۔ یہ دعاوی قابل مواخذہ ہوسکتے تھے۔ لیکن بعض غالی صوفیاء کے ہاں اس قسم کی شطحیات بلکہ ان سے بھی بڑھ کر ہفوات پائی جاتی ہیں۔ اس لئے مرزاقادیانی کے ان دعاوی کے خلاف بھی کوئی شور نہ مچا۔ وہ آگے بڑھے اورنبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کر دیا۔ یہاں پر ایک نازک مقام سامنے آتا ہے۔ جس کا اچھی طرح سمجھ لینا نہایت ضروری ہے۔
ایک نئی امت
اس حقیقت کو یوں سمجھئے کہ (مثلاً) ایک شخص حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے پہلے کے تمام انبیاء بنی اسرائیل پر ایمان رکھتا ہے۔ لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نبی تسلیم نہیں کرتا۔ وہ یہودی کہلائے گا، عیسائی نہیں کہلائے گا۔ لیکن جونہی وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت پر ایمان لے آئے وہ امت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا فرد بن جائے گا اور عیسائی کہلائے گا۔ لیکن یہ عیسائی، امت محمدیہ کا فرد قرار نہیں پائے گا۔ کیونکہ وہ سلسلۂ نبوت کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے آگے نہیں بڑھاتا۔ انہی پر ختم کردیا ہے۔ لیکن اگر وہ اس سلسلہ کو آگے بڑھا کر نبوت محمدیہ پر بھی ایمان لے آئے تو وہ امت عیسوی سے کٹ کر امت محمدیہ کا فرد بن جائے گا۔ حالانکہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اس وقت بھی خدا کا سچا نبی مانتا ہے۔ یعنی ایک شخص اس نبی کی امت کا فرد بنتا ہے۔ جسے وہ سلسلۂ نبوت کی آخری کڑی سمجھتا ہے۔ جونہی وہ اس سلسلہ کو آگے بڑھاتا ہے اور ایک اور نبی کی نبوت پر ایمان لے آتا ہے۔ اس کا سلسلہ سابقہ نبی کی