سمجھتا ہوں کہ اگرچہ گورنمنٹ کی رحیمانہ نظر مسلمانوں کی شکستہ حالت بہرحال قابل رحم ٹھہرے گی۔‘‘ (براہین احمدیہ حصہ سوم، خزائن ج۱ ص۱۳۷)
۶… ’’اسی سال میں بہت سے اور لوگوں نے بھی امتحان دیا… مجھ کو خواب آئی… کہ ان سب میں سے صرف اس شخص مقدم الذکر کا پاس ہوگا اور دوسرے سب امیدوار فیل ہو جائیںگے۔‘‘ (براہین نمبر۱ ص۲۵۶، خزائن ج۱ ص۲۸۶)
۷… ’’یعنی جو کچھ آسمانوں اور زمین کی بناوٹ میں اسراروعجائبات پر ہیں۔ دجال معہود کی طبائع کی بناوٹ اس کے برابر نہیں۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۳۴، خزائن ج۱۷ ص۱۲۰)
۸… مرزاقادیانی کے دو شعر ملاحظہ ہوں۔
کیوں غضب بھڑکا خدا کا مجھ سے پوچھو غافلو؟
ہوگئے ہیں اس کا موجب میرے جھٹلانے کے دن
جب سے میرے ہوش غم سے دیں کے ہیں جاتے رہے
طور دنیا کے بھی بدلے ایسے دیوانے کے دن
(نظم آغاز، حقیقت الوحی، خزائن ج۲۲ ص۷۳۸،۷۳۹)
یہ تھیں چند مثالیں اس کلام کی جس کے متعلق مرزاقادیانی نے فرمایا تھا۔ ’’کلام افصحت من لدن رب حکیم‘‘ میرے کلام میں اﷲ نے فصاحت بھردی ہے۔
یہ دعویٰ کہاں تک درست ہے؟ اس کا فیصلہ میں قارئین کرام کے ادبی ذوق پر چھوڑتا ہوں۔
عربی اغلاط
ہم پہلے عرض کر چکے ہیں کہ مرزاقادیانی کو عربی لکھنے میں بڑی قدرت حاصل تھی۔ تاہم ان کا عربی کلام لغزشوں سے پاک نہیں تھا۔ آپ کی عربی تحریرات دوقسم کی ہیں۔ الہامی وغیر الہامی۔ الہامی تحریرات میں سے اہم یہ ہیں۔
۱… عربی الہامات
۲… تفسیر سورۂ فاتحہ
۳… قصیدۂ اعجازیہ
۴… خطبۂ الہامیہ
الہامات براہ راست اﷲ کی طرف سے نازل ہوئے تھے اور باقی تین کے متعلق آپ کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ خدائی نشان ہیں جو روح القدس کی مدد سے ظہور پذیر ہوئے۔