ثابت کر سکتے ہیں اور اس بارے میں انہوں نے ایک کھلا چیلنج دے رکھا ہے۔ ہمارا ارادہ وہ اس چیلنج کو قبول کرنے کا نہیں ہے۔ مرزامحمود احمد قادیانی اپنے والد محترم کے سچے جانشین ہیں اور مرزا غلام احمد قادیانی کی تفسیر کا تھوڑا سا مطالعہ کرنے پر ہمیں یقین ہوگیا ہے کہ خلیفہ صاحب کسی بھی آیت سے جو چاہیں ثابت کر سکتے ہیں۔ ہمارے لئے مرزامحمود احمد قادیانی کا چیلنج قبول کرنے میں ایک اور امر بھی حوصلہ شکن ہے وہ یہ کہ موصوف خود بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ اس چیلنج کے تحت کسی صاحب نے اپنے خیال سے ایک ایسی آیت پیش کر دی جس کا بظاہر مرزاغلام احمد قادیانی کے ساتھ کوئی تعلق قائم نہ ہوسکتا تھا۔ لیکن مرزامحمود احمد قادیانی نے فوراً اس سے مرزاقادیانی کی صداقت ثابت کر دی۔
مرزاقادیانی اور صنف مجبور
کچھ عرصہ ہوا علامہ اقبالؒ کی نسبت ایک لطیفہ پڑھنے میں آیا وہ کہتے تھے کہ اگر میں مسلمان نہ ہوتا اور قرآن کا ویسے ہی مطالعہ کرتا تو میں اس نتیجہ پر پہنچتا کہ یہ کتاب کسی عورت کی تصنیف ہے۔ جس نے مرد سے اپنی صنف کے غصب کردہ حقوق کا بدلہ لیا ہے۔
اس کے مقابلے میں جس شخص نے خود قرآن نہ پڑھا ہو اور قرآنی تعلیم کا اندازہ ہندو پاکستان اور بالخصوص پنجاب کی مسلمان عورتوں کی حالت سے لگائے۔ وہ علامہ اقبالؒ کے قول کو ایک ایسا شاعرانہ مبالغہ خیال کرے گا جس کو حقیقت سے کچھ تعلق نہیں۔ لیکن اگر عورت کے حقوق کی نسبت اسلامی تعلیم کا خود قرآن سے مطالعہ کیا جائے تو ظاہر ہوگا کہ اقبال کی رائے حقیقت پر مبنی ہے اور فی الواقع قرآن اس بارے میں ایک انقلابی نظریہ پیش کرتا ہے۔
قرآن کے ذریعہ پہلی بار عورت کو مرد کے ساتھ برابر کی حیثیت سے تسلیم کیاگیا ہے۔ اگر اس وقت کے معاشرہ کے حالات کو دیکھا جائے اور یہ بات ذہن میں رکھی جائے کہ اسلام سے قبل دنیا بھر میں عورت کے بطور انسان الگ حیثیت ہی تسلیم نہ کی جاتی تھی اور حقوق، اور پھر مرد کے ساتھ برابر کے حقوق کا تو سوال ہی نہ پیدا ہوتا تھا۔ تو ایک طرف تو اس نظریاتی انقلاب کی عظمت سامنے آجائے گی جو قرآن نے یہ کہہ کر پیش کیا۔ ’’اور عورتوں کے مردوں پر حقوق ہیں۔ ایسے ہی جیسے کہ مردوں کے عورتوں پر۔‘‘
دوسرے یہ امر قرآن کے خدا کا کلام ہونے کا ایک اور ثبوت ہے کوئی سوشل مصلح اپنی عقل سے اس قسم کی تعلیم پیش کرنے کی جرأت ہی نہ کر سکتا تھا۔ بلکہ عرب کے قبل از اسلام حالات کے پیش نظر عورت اور مرد کے حقوق کی مساوات کا تصور ہی انسانی ذہن میں نہیں آسکتا۔ اس کا