حموا مسیحاً آخروا قیلوہ من ہذہ العزۃ‘‘ تم مسیح پہ رحم کرو اور اسے نزول کی عزت سے معافی دو۔ (خطبہ الہامیہ ص۱۴۰، خزائن ج۱۶ص۲۱۷)
۱۴… ’’فلیبصروا حتیٰ یرجعوا الیٰ ربہم ویطلعوا اعلیٰ صورہم‘‘ وہ انتظار کریں۔ جب خدا کے ہاں جائیں گے تو وہاں شیشے میں اپنا منہ دیکھ لیں گے۔
(خطبہ الہامیہ ص۱۵۶، خزائن ج۱۶ص۲۴۰،۲۳۹)
شیشہ میں منہ دیکھنا اردو کا محاورہ ہے۔ عربوں کے ہاں اس کا استعمال نہیں ہوتا۔
۱۵… چند الہامی اشعار ملاحظہ ہوں:
اریٰ سیل افات قضا ہا المقدرونی
الخلق سیات تذاع وتنشرہ
(خطبہ الہامیہ ص۲۰۳، خزائن ج۱۶ص۳۰۳)
لفظ سیات ہے۔ (یا مکسور۔ ش مشدد اور مابعد الف ممدودہ) لیکن اس شعر میں سیات الف ممدودہ غائب اور یاکو مفتوح باندھا گیا ۔ جو غلط ہے۔
وللدین اطلال اداھا کلا ہف و
دمعی بذکر قصورہ یتحدر
(خطبہ الہامیہ ص۲۰۳، خزائن ج۱۶ص۳۰۳)
دسرا مصرع خارج ازوزن ہے۔
’’الاانما الایام رجعت الی الہدیٰ‘‘ لفظ رجعت (بفتح جیم ہے) نہ کہ رجعت بہ سکون جیم۔ (خطبہ الہامیہ ص۲۰۴، خزائن ج۱۶ص۳۰۶)
’’فمت ایہا الناری بنار تسعّر‘‘ ناری غلط ہے۔ ناری بہ تشدید یا ہونا چاہئے۔
(خطبہ الہامیہ ص۲۰۴، خزائن ج۱۶ص۳۰۶)
قصیدہ اعجازیہ
یہ ایک الہامی قصیدہ ہے جس کے ساتھ دس ہزار روپیہ کا اشتہار بھی ہے کہ جو شخص اتنی مدت میں ایسا قصیدہ تیار کرے گا اسے یہ رقم بطور انعام دی جائے گی۔ لیکن یہ شرط تھی کہ قصیدہ ساڑھے پانچ سو اشعار کا ہو اور صرف بارہ دن میں مطبوعہ کتاب کی صورت میں پیش کیا جائے۔ چونکہ ان شرائط کو پورا کرنا انسانی قدرت سے باہر تھا۔ اس لئے کوئی شخص مقابلے میں نہ اترا۔ ہاں