نکاح جائز ہے… لیکن اپنی لڑکی کسی غیر احمدی کو نہیں دینی چاہئے۔ اگر ملے تو لے بیشک لو لینے میں حرج نہیں اور دینے میں گناہ ہے۔‘‘ (ملفوظات ج۱۰ ص۲۳۰)
میاں محمود احمد قادیانی کے ارشاد کے مطابق اس باب میں غیر احمدیوں کی پوزیشن ہندووں اور سکھوں جیسی ہے۔ یعنی ان کی لڑکیاں بھی لے لینی چاہئیں۔ لیکن انہیں لڑکی دینی نہیں چاہئے۔ (الفضل قادیان نمبر۵ ج۱۰ ص۵، مورخہ ۱۷؍جولائی ۱۹۲۲ئ)
تمام تعلقات حرام
صاحبزادہ بشیر احمد قادیانی لکھتے ہیں: ’’غیر احمدیوں سے ہماری نمازیں الگ ہوگئیں۔ ان کو لڑکیاں دینا حرام قرار دیا گیا۔ ان کے جنازے پڑھنے سے روکا گیا۔ اب باقی کیا رہ گیا ہے جو ہم ان کے ساتھ مل کر کرسکتے ہیں۔ دو قسم کے تعلقات ہوتے ہیں۔ ایک دینی، دوسری دنیوی۔ دینی تعلق کا سب سے بڑا ذریعہ عبادت کا اکٹھا ہونا ہے اور دنیوی تعلقات کا بھاری ذریعہ رشتہ وناطہ ہے۔ سو یہ دونوں ہمارے لئے حرام قرار دئیے گئے… اگر یہ کہو کہ غیر احمدیوں کو سلام کیوں کہا جاتا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ حدیث سے ثابت ہے کہ بعض اوقات نبی اکرمﷺ نے یہود تک کو سلام کا جواب دیا ہے۔ ہاں اشد مخالفین کو حضرت مسیح موعود نے کبھی سلام نہیں کہا اور نہ ان کو سلام کہنا جائز ہے۔ غرض ہر ایک طریقہ سے ہم کو حضرت مسیح موعود نے غیروں سے الگ کیا ہے اور ایسا کوئی تعلق نہیں جو اسلام نے مسلمانوں کے ساتھ خاص کیا ہو اور پھر ہم کو اس سے نہ روکا گیا ہو۔‘‘
(کلمتہ الفصل مندرجہ رسالہ ریویو نمبر۱۴ جلد۱۴ ص۱۶۹،۱۷۰)
الگ نام احمدی
ہم نے بعض احمدی حضرات کو یہ کہتے سنا ہے کہ ہم نے اپنا نام احمدی حضور نبی اکرمﷺ کی نسبت سے رکھا ہے۔ کیونکہ حضورﷺ کا اسم گرامی احمد بھی تھا۔ یہ ان حضرات کی غلط بیانی اور ابلہ فریبی ہے۔ مرزاقادیانی نے خود اپنا نام احمد بتایا ہے اور احمدی کی نسبت انہیں (مرزاقادیانی) ہی کی طرف ہے۔ نہ کہ نبی اکرمﷺ کی طرف۔ تفصیل اس اجمالی کی بڑی دلچسپ ہے۔ ’’واذ قال عیسیٰ ابن مریم یبنی اسرائیل انی رسول اﷲ الیکم مصدقاً لمّا بین یدّی من التورۃ ومبشراً برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد (الصف:۶)‘‘ {اور جب عیسیٰ ابن مریم نے بنی اسرائیل سے کہا کہ میں تمہاری طرف خدا کا رسول ہوں۔ میں تصدیق کرتا ہوں تورات کی جو پہلے آچکی ہے اور میں بشارت دیتا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آئے گا اور جس کا نام احمد ہوگا۔} (ہم نے اس آیت کا آدھا حصہ یہاں