انہوں نے ۲۳؍اکتوبر ۱۸۹۱ء کو جامع مسجد دہلی کے ایک جلسہ میں اپنے تحریری بیان میں کہا: ’’میں جناب خاتم النبیینﷺ کی ختم نبوت کا قائل ہوں اور جو شخص ختم نبوت کا منکر ہو اس کو بے دین اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۵۵)
دوسرے مقام پر لکھا: ’’مجھے کب جائز ہے کہ میں نبوت کا دعویٰ کر کے اسلام سے خارج ہو جاؤں اور کافروں کی جماعت سے جا ملوں۔‘‘ (حمامتہ البشریٰ ص۱۳۱، خزائن ج۷ ص۲۹۷)
اور ایک اشتہار میں کہا: ’’ہم بھی مدعیٔ نبوت پر لعنت بھیجتے ہیں۔ ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کے قائل ہیں اور آنحضرتﷺ کے ختم نبوت پر ایمان رکھتے ہیں۔‘‘
(اشتہار مورخہ ۲۰؍شعبان ۱۳۱۴ھ، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۲۹۷)
نبی کا لفظ کاٹا ہوا خیال کریں
مرزاقادیانی کے اس قسم کے اعلانات پر جب یہ اعتراض کیاگیا کہ جب آپ ختم نبوت کے قائل ہیں اور مدعی نبوت کو کاذب اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتے ہیں تو آپ اپنے آپ کو نبی کیوں کہتے ہیں۔ اس کے جواب میں آپ نے کہا: ’’جس حالت میں ابتداء سے میری نیت میں جس کو اﷲ جل شانہ خوب جانتا ہے۔ اس لفظ نبی سے مراد نبوت حقیقی نہیں بلکہ صرف محدث مراد ہے جس کے معنی آنحضرتﷺ نے مکلم مراد لئے ہیں تو پھر مجھے اپنے مسلمان بھائیوں کی دلجوئی کے لئے اس لفظ کو دوسرے پیرایہ میں بیان کرنے سے کیا عذر ہوسکتا ہے۔ سو دوسرا پیرایہ یہ ہے کہ بجائے اس لفظ نبی کے محدث کا لفظ ہر جگہ سمجھ لیں اور اس کو یعنی لفظ نبی کو کاٹا ہوا خیال فرمالیں۔‘‘
(اعلان مندرجہ تبلیغ رسالت ج۲ ص۹۵، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۳۱۳،۳۱۴)
خاتم النبیین کے نئے معنی
ہم دیکھ چکے ہیں کہ مرزاقادیانی نے واضح الفاظ میں باربار کہا کہ حضور نبی اکرمﷺ خاتم النبیین ہیں۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ سلسلۂ نبوت آپ پر ختم ہوگیا اور آپ خدا کے آخری نبی ہیں۔ لیکن اس کے بعد آپ آگے بڑھے اور کہا کہ خاتم النبیین کے معنی آخری نبی نہیں۔ خاتم کے معنی مہر ہیں۔ اس لئے خاتم النبیین کے معنی ہیں وہ جس کی مہر سے نبی بن سکیں۔ مرزامحمود احمد قادیانی کے الفاظ ہیں: ’’خاتم النبیین کے بارے میں حضرت مسیح موعود نے فرمایا کہ خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ آپ کی مہر کے بغیر کسی کی نبوت تصدیق نہیں ہوسکتی۔ جب مہر لگ جاتی ہے تو وہ کاغذ سند ہوجاتا ہے اور مصدقہ سمجھا جاتا ہے۔ اسی طرح آنحضرتﷺ کی مہر اور تصدیق جس نبوت پر نہ ہو وہ صحیح نہیں ہے۔‘‘ (ملفوظات احمدیہ حصہ پنجم ص۲۹۰، مرتبہ محمد منظور الٰہی قادیانی)