بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
عرض مرتب
الحمدﷲ وکفیٰ وسلام علی سید الرسل وخاتم الانبیائ۰امابعد!
لیجئے! اﷲرب العزت کے فضل وکرم سے احتساب قادیانیت کی بتیسویں (۳۲)جلد حاضر خدمت ہے۔ اس میں تین حضرات کی تین کتابیں شامل اشاعت ہیں۔
۱… حرف محرمانہ: جناب ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی تصنیف ہے۔ جو آپ نے جولائی ۱۹۵۳ء میں تحریر فرمائی۔ دنیا جانتی ہے کہ جناب ڈاکٹر غلام جیلانی برق پر ایک زمانہ میں ’’انکار حدیث‘‘ کا رجحان غالب تھا۔ آپ کی یہ تصنیف بھی اسی زمانہ کی ہے۔ جگہ جگہ حدیث شریف کے انکار پر ان کا قلم زورآور طوفان کی طرح موجیں مارتا نظر آتا ہے۔ علماء کرام کی مخالفت میں جی بھر کر منہمک نظر آتے ہیں۔
ان تمام ترنقائص کے باوجود قادیانیت کے لٹریچر پر ان کی بھرپور گرفت ہے۔ مرزاقادیانی پر جس سمت سے حملہ آور ہوتے ہیں۔ اس کے بال وپر نوچ لیتے ہیں۔ دلائل گرم الفاظ نرم کا یہ مصداق کتاب ہے۔ اے کاش کوئی متلاشی حق قادیانی اس کتاب کو پڑھ لے۔ چاہے اسے ایمان نصیب نہ ہو۔ لیکن اتمام حجت تو یقینی امر ہے۔ اس لئے ہی اس جلد میں اس کو شامل کیا ہے۔
۲… احمدیہ تحریک: جناب ملک محمد جعفر خان صاحب اس کے مصنف ہیں۔ نومبر ۱۹۵۷ء میں انہوں نے یہ کتاب تحریر کی۔ پہلے اس کی کچھ اقساط ماہنامہ طلوع اسلام لاہور میں شائع ہوئیں۔ پھر ان کو کتابی شکل میں شائع کیاگیا۔ جناب ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی طرح ملک محمد جعفر خان بھی اٹک کے رہائشی تھے۔ ملک محمد جعفر خان پہلے قادیانی تھے۔ بلکہ ان کی پوری فیملی قادیانی تھی۔ خوب پڑھے لکھے اور مظبوط قسم کے قلمکار تھے۔ قادیانیت کو ترک کیا۔
گویا مرزاغلام احمد قادیانی کو چھوڑا تو جناب غلام احمد پرویز کے گرویدہ ہوگئے۔ ملک محمد جعفر خان صاحب کا خاندان قادیانی تھا تو اپنے قادیانی عزیزوں کو قادیانیت سمجھانے کے لئے انہوں نے پوری قوت صرف کی۔ بہت ساری باتیں ردقادیانیت کے سلسلہ کی نہایت ہی بلیغ اور اچھوتے انداز میں اس کتاب میں آگئی ہیں اور یہ تسلیم کئے بغیر چارہ نہیں کہ ملک صاحب نے خوب دل سوزی کے ساتھ اپنے قادیانی عزیزوں کو قادیانیت کے دلدل یا چنگل سے نکالنے کی سعی