جس کا مجھے خدا نے امام اور پیشوا اور رہبر مقرر فرمایا ہے۔ ایک بڑا امتیازی نشان اپنے ساتھ رکھتا ہے اور وہ یہ کہ اس فرقہ میں تلوار کا جہاد بالکل نہیں اور نہ اس کی انتظار ہے۔ بلکہ یہ مبارک فرقہ نہ ظاہر طور پر نہ پوشیدہ طور پر جہاد کی تعلیم کو ہرگز جائز نہیں سمجھتا۔‘‘
(اشتہار مندرجہ تبلیغ رسالت ج۹ ص۸۲، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۳۵۷)
چنانچہ وہ فخر سے لکھتے ہیں کہ میری ان کوششوں کا نتیجہ یہ ہوا کہ: ’’لاکھوں انسانوں نے جہاد کے وہ غلیظ خیالات چھوڑ دئیے جو نافہم ملاؤں کی تعلیم سے ان کے دلوں میں تھے۔ یہ ایک ایسی خدمت ظہور میں آئی کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ برٹش انڈیا کے تمام مسلمانوں میں سے اس کی نظیر کوئی مسلمان دکھلانہ سکا۔‘‘ (ستارہ قیصریہ ص۴، خزائن ج۱۵ ص۱۱۴)
جب مسلمانوں نے مرزاقادیانی کے ان دعاوی اور خیالات کی مخالفت کی تو انہوں نے حضور گورنمنٹ عالیہ کی خدمت میں ایک عاجزانہ درخواست پیش کی جس میں کہا کہ: ’’میں اس گورنمنٹ محسنہ کے زیر سایہ ہر طرح سے خوش ہوں۔ صرف ایک رنج اور درد اور غم ہر وقت مجھے لاحق ہے جس کا استغاثہ پیش کرنے کے لئے اپنی محسن گورنمنٹ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں اور وہ یہ کہ اس ملک کے مولوی مسلمان اور ان کی جماعتوں کے لوگ حد سے زیادہ مجھے ستاتے اور دکھ دیتے ہیں۔‘‘ (مندرجہ تبلیغ رسالت ج۸ ص۵۳، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۱۴۳)
اور اس کے بعد سرکار عالی سے کہا کہ ہم جو آپ کو مدد کے لئے پکارتے ہیں تو کچھ اپنی حفاظت کے لئے نہیں۔ یہ اس پودے کی حفاظت کے لئے ہے جو خود آپ کے اپنے ہاتھ کا لگایا ہوا ہے۔ آپ نے پہلے ہمارے خاندان کی پرورش وحفاظت کی اور اب آپ میری تحریک کی حفاظت فرمارہے ہیں۔ یہ آپ کی ذمہ داری تھی۔ کیونکہ یہ تحریک آپ ہی کی توپیدا کردہ ہے۔ چنانچہ وہ لیفٹیننٹ گورنر بہادر کے نام اپنی درخواست مورخہ ۲۴؍فروری ۱۸۹۸ء میں کہتے ہیں۔
انگریزوں کا خود کاشتہ پودا
’’میرا اس درخواست سے جو حضور کی خدمت میں مع اسماء مریدین روانہ کرتا ہوں۔ مدعا یہ ہے کہ اگرچہ میں ان خدمات خاصہ کے لحاظ سے جو میں نے اور میرے بزرگوں نے محض صدق دل اور اخلاص اور جوش اور وفاداری سے سرکار انگریزی کی خوشنودی کے لئے کی ہے۔ عنایت خاص کا مستحق ہوں… صرف یہ التماس ہے کہ سرکار دولت مدار اس خود کاشتہ پودا کی نسبت نہایت حزم واحتیاط اور تحقیق اور توجہ سے کام لے اور اپنے ماتحت حکام کو ارشاد فرمائے کہ وہ بھی اس خاندان کی ثابت شدہ وفاداری اور اخلاص کا لحاظ رکھ کر مجھے اور میری جماعت کو ایک خاص عنایت