ومخاطبہ الٰہیہ سے مخصوص ہیں اور قیامت تک مخصوص رہیںگے لیکن جس شخص کو بکثرت اس مکالمہ ومخاطبہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں۔ وہ نبی کہلاتا ہے۔‘‘
جناب مجدد سرہندیؒ کے مکتوبات میں نبی کا لفظ نہیں آیا۔ محدث کا لفظ آیا ہے۔ جب یہ اعتراض کیاگیا کہ مرزاقادیانی نے اپنے وعدہ کے ثبوت میں مجدد سرہندیؒ کے مکتوبات میں تحریف کر کے محدث کی جگہ نبی کا لفظ لکھ دیا ہے تو اس کے جواب میں ان کے متبع نے فرمایا کہ: ’’مجدد صاحب سرہندیؒ نے تو محدث ہی لکھا ہے۔ مگر حضرت مسیح موعود نے خدا سے علم پاکر محدث کے بجائے نبی لکھ دیا ہے اور یوں مکتوبات کی غلطی کو درست کر دیا ہے۔‘‘
(پیغام صلح لاہور مورخہ ۱۱؍جنوری ۱۹۳۶ئ)
نبی بھی اور رسول بھی
ہم نے گذشتہ صفحات میں یہ لکھا ہے کہ احمدی حضرات کا دعویٰ یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے اپنے آپ کو نبی کہا تھا۔ رسول نہیں کہا تھا۔ ہم نے متعدد حوالہ جات سے یہ واضح کیا کہ انہوں نے اپنے آپ کو نبی بھی کہا تھا اور رسول بھی۔ اس سلسلہ میں دو ایک حوالے اور بھی ملاحظہ فرمائیے:
۱… مرزاقادیانی نے اپنے اشتہار (ایک غلطی کا ازالہ ص۲، خزائن ج۱۸ ص۲۰۶) میں لکھا ہے کہ ان کے کسی مخالف نے یہ اعتراض کیا کہ مرزاقادیانی نبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تو مرزاقادیانی کے متبع نے اس سے انکار کیا۔ اس پر مرزاقادیانی نے لکھا کہ: ’’ان کے اس متبع کا جواب صحیح نہیں۔ حق یہ ہے کہ خدائے تعالیٰ کو وہ پاک وحی جو میرے پر نازل ہوتی ہے اس میں ایسے لفظ رسول اور مرسل اور نبی کے موجود ہیں۔ نہ ایک دفعہ بلکہ صدہا دفعہ پھر کیونکر یہ جواب صحیح ہوسکتا ہے کہ ایسے الفاظ موجود نہیں ہیں۔‘‘
۲… قرآن کریم میں نبی اکرمﷺ کے متعلق ارشاد ہے کہ: ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدی ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ مرزاقادیانی نے کہا کہ: ’’اس آیت میں صاف طور پر اس عاجز کو رسول کہہ کر پکارا گیا۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۲،۳، خزائن ج۱۸ ص۲۰۶،۲۰۷)
۳… قرآن کریم میں ایک اور آیت ہے۔ ’’محمد رسول اﷲ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینہم‘‘ اس آیت کو درج کرنے کے بعد مرزاقادیانی نے کہا کہ: ’’اس وحی اﷲ میں میرا نام محمد رکھا گیا اور رسول بھی۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۳، خزائن ج۱۸ ص۲۰۷)