سکتی۔ مرزاقادیانی نے نعمت اﷲ کی پیش گوئی کا باربار ذکر فرمایا ہے۔ نیز عبدالحکیم کی پیش گوئی آپ کی وفات کے متعلق پوری ہوئی اور یورپ کے مشہور منجم شیرو کی تو تمام پیش گوئیاں پوری نکلیں۔ ملاحظہ ہو اس کی مشہور کتاب ’’بشارات عالم‘‘ لیکن ان میں سے کوئی بھی نبی نہیں تھا۔
نواں باب … الہامات
میں جب آپ کے الہامات پر نظر ڈالتا ہوں تو مختلف قسم کی حیرانیاں مجھے گھیر لیتی ہیں۔ اوّل… اﷲ کی ازل سے یہ سنت رہی ہے کہ وہ انبیاء پر ان کی اقوام کی زبان میں وحی نازل کرتا رہا۔ ’’وما ارسلنا من رسول الا بلسان قومہ (ابراہیم:۴)‘‘ {ہم نے ہر رسول پر صرف اس کی قوم کی زبان میں وحی نازل کی تھی۔}
یہاں حصر ہے۔ ’’صرف قوم کی زبان میں‘‘ اور رسالت کی طویل تاریخ میں ایک بھی استثناء موجود نہیں۔ اگر کوئی ہے تو بتائیے؟ لیکن چودھویں صدی میں اﷲ نے اپنی یہ عادت فوراً بدل ڈالی اور مرزاقادیانی پر جو پنجابی نژاد تھے۔ عموماً عربی الہامات اتارنا شروع کر دئیے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیوں؟ قوم کی زبان پنجابی تھی۔ عربی سمجھنے والے لاکھ میں دو بھی نہیں تھے اور اﷲتعالیٰ دھڑادھڑ عربی میں الہامات نازل کر رہا تھا۔
اس کی وجہ مرزاقادیانی یوں بیان فرماتے ہیں۔ ’’یہی (عربی) ایک پاک زبان ہے جو پاک اور کامل اور علوم عالیہ کا ذخیرہ اپنے مفردات میں رکھتی ہے اور دوسری زبانیں ایک کثافت اور تاریکی کے گڑھے میں پڑی ہوئی ہیں۔ اس لئے وہ اس قابل ہر گز نہیں ہوسکتیں کہ خدا تعالیٰ کا کامل اور محیط کلام ان میں نازل ہو۔‘‘ (آریہ دھرم ص۸ حاشیہ، خزائن ج۱۰ ص۸)
تسلیم کر لیا کہ عربی ایک پاک اور کامل زبان تھی اور دوسری زبانیں کثیف وتاریک ہونے کی وجہ سے ہرگز اس قابل نہیں تھیں کہ خداتعالیٰ کا کامل ومحیط کلام ان میں نازل ہوتا۔ لیکن پھر یہ کیا بات ہے کہ اسی خدا نے دیگر کثیف وتاریک زبانوں میں بھی سینکڑوں الہامات آپ پر نازل کئے۔ جن سے آپ کی تصانیف لبریز ہیں۔ سمجھ میں نہ آیا کہ اﷲ کو کون سی مجبوری پیش آئی تھی کہ اس نے ایک کامل اور پاک زبان کو چھوڑ کر تاریک وکثیف زبانوں میں بھی بولنا شروع کر دیا؟ اگر حقیقتا باقی تمام زبانیں کثیف وتاریک تھیں تو پھر آپ نے پوری بہتّر(۷۲) کتابیں کثیف اردو میں کیوں لکھیں؟ ہزارہا اشعار کثیف فارسی میں کیوں تصنیف فرمائے اور زندگی بھر پنجابی جیسی تاریک زبان کیوں بولتے رہے؟