آپ نے غور فرمایا کہ قرآن کریم کے خلاف ایک عقیدہ کس کس انداز کی الجھنیں پیدا کرتا ہے۔ ہمارے علماء حضرات ان الجھنوں کو حل کرنے کی ناکام کوشش میں تو عمریں صرف کر دیںگے۔ لیکن اس خلاف قرآن عقیدہ کو چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ہوںگے۔
خاتم النبیینؐ
’’احمدی‘‘ حضرات کے ساتھ مباحثوں اور مناظروں میں نقطۂ ماسکہ ’’خاتم النبیین‘‘ کی اصطلاح ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے اسے اس مسئلہ میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن ہمارے نزدیک اس اصطلاح کی اس مسئلہ کے ضمن میں وہ اہمیت ہے ہی نہیں جو اسے دی جاتی ہے۔ جیسا کہ ہم پہلے لکھ چکے ہیں۔ نبی اکرمﷺ کے سلسلۂ انبیاء کرام کی آخری کڑی ہونے کے متعلق قرآن کریم میں اس قدر دلائل وشواہد ہیں کہ اگر قرآن کریم میں یہ الفاظ نہ بھی آتے تو بھی حضورﷺ کے آخری نبی ہونے میں کوئی شک وشبہ نہ ہوتا۔ بایں ہمہ ہم اس مقام پر اس اصطلاح کی مختصر الفاظ میں وضاحت کرتے ہیں۔ پہلے لفظ خاتم کے لغوی معنی دیکھئے۔
ختم کے معنی ہیں کسی چیز کو چھپا دینا اور ڈھانک دینا۔ اس طرح بند کر کے محفوظ کر دینا کہ اس کا کوئی حصہ باہر نہ نکل سکے۔ چنانچہ زمین میں ہل چلا کر اور بیج ڈال کر جو پہلی مرتبہ پانی دیتے ہیں۔ اسے اہل عرب ختم الزرع کہتے ہیں۔ اس لئے کہ پانی دینے کے بعد مٹی جم جاتی ہے اور بیج مٹی کے اندر بند ہوکر محفوظ ہوجاتا ہے۔ اسی طرح شہد کی مکھیاں اپنے چھتہ کے خانوں میں شہد جمع کر کے موم کا نہایت باریک سا پردہ خانوں کے منہ پر بنادیتی ہیں۔ جس سے شہد اندر بند ار محفوظ ہو جاتا ہے۔ اسے بھی عرب ختم سے تعبیر کرتے ہیں۔ (اس کے بعد خود شہد اور ان خانوں کے منہ کو بھی ختم کہنے لگ گئے)
’’ختم الشیٔ ختماً‘‘ کے معنی کسی چیز کے آخری سرے تک پہنچ جانے کے بھی ہیں۔ ابن فارس نے کہا ہے کہ یہ اس کے بنیادی معنی ہیں۔ ختم اور طبع کا لفظ دو طرح سے استعمال ہوتا ہے۔ (۱)کسی چیز پر لاکھ وغیرہ لگا کر مہر سے اس پر نشان لگا دینا اور (۲)وہ نقش یا نشآن جو اس طرح مہر لگانے سے بن جائے پھر قدرے مفہوم میں وسعت پیدا کر کے کسی چیز کو بند کرنے اور روک دینے کے لئے بولا جانے لگا۔ اس لئے کہ مہر لگا کر خط یا دروازہ بند کر دیا جاتا ہے اور اس کے اندر کی چیز باہر نہیں نکالی جاتی۔ ختام اس لاکھ یا موم وغیرہ کو کہتے ہیں جس سے کسی چیز کو بند کر کے اس پر مہر لگائی جاتی ہے اور خاتم وہ چیز ہے (انگوٹھی وغیرہ) جس سے اس لاکھ پر مہر لگائی جاتی ہے۔ ہر چیز کا انجام اور آخر خاتم کہلاتا ہے۔ چنانچہ خاتم القوم کے معنی ہیں قوم کا آخری فرد۔ ایسے ہی ہر