دیکھ چکے ہیں۔ کیا آپ نے آج تک ۲۰؍فروری کو بھی کوئی بہار دیکھی ہے؟ حافظے پہ زور ڈالئے۔ اگر یاد نہیں رہا تو اگلی ۲۰؍فروری کا انتظار فرمائیے اور اچھی طرح گھوم کر دیکھئے کہ کیا ۲۰؍فروری کو پنجاب میں کہیں بہار ہوتی ہے؟ اور وہ معمہ تو بدستور حل طلب رہا کہ جس الہام کا تعلق تیسری بہار ۱۹۰۹ء سے تھا وہ پہلی بار میں کیسے پورا ہوگیا؟
۸…میاں منظور محمد کے گھر لڑکا
نوٹ: از حصرت مسیح موعود۔ ’’بذریعہ الہام الٰہی معلوم ہوا کہ میاں منظور محمد کے گھر میں یعنی محمدی بیگم (زوجہ منظور محمد) کا ایک لڑکا پیدا ہوگا۔ جس کے نام یہ ہوںگے۔ بشیر الدولہ، عالم کباب، شادی خان، کلمتہ اﷲ خان۔‘‘ (البشریٰ از بابو منظور الٰہی ج دوم ص۱۱۶)
لیکن ہوا یہ کہ لڑکے کی جگہ ۱۷؍جولائی ۱۹۰۶ء کو ایک لڑکی پیدا ہو گئی۔ اس پر مرزاقادیانی نے لکھا۔ ’’وحی الٰہی ہوئی تھی کہ وہ زلزلہ جو نمونہ قیامت ہوگا بہت جلد آنے والا ہے۔ اس کے لئے یہ نشان دیا گیا تھا کہ پیر منظور محمد لدھیانوی کی بیوی محمدی بیگم کو لڑکا پیدا ہوگا۔ مگر بعد اس کے میں نے دعاء کی کہ اس زلزلہ نمونہ قیامت میں کچھ تاخیر ڈال دی جائے۔ خدا نے دعاء قبول کر کے زلزلہ کسی اور وقت پر ڈال دیا ہے… اس لئے ضرور تھا کہ لڑکا پیدا ہونے میں بھی تاخیر ہوتی۔ چنانچہ پیر منظور محمد کے گھر میں ۱۷؍جولائی ۱۹۰۶ء کو بروز سہ شنبہ لڑکی پیدا ہوئی۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۰ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۱۰۳)
یاد رکھئے کہ لڑکا پیدا ہونے میں تاخیر ہوئی تھی۔ پیدائش منسوخ نہیں ہوئی تھی۔ لیکن کچھ عرصہ بعد محمدی بیگم کا انتقال ہوگیا اور اس ’’عالم کباب‘‘ کے عالم وجود میں آنے کے تمام امکانات ہی ختم ہوگئے۔ اس ’’حادثہ‘‘ پر البشریٰ کا مصنف لکھتا ہے۔ ’’اﷲتعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ یہ پیش گوئی کب اور کس رنگ میں پوری ہوگی۔ گو حضرت اقدس نے اس کا وقوعہ محمدی بیگم کے ذریعہ سے فرمایا تھا۔ مگر چونکہ وہ فوت ہوچکی ہے۔ اس لئے اب تخصیص نام نہ رہی۔ بہرصورت یہ پیش گوئی متشابہات میں سے ہے۔‘‘ (البشریٰ از بابو منظور الٰہی ج دوم ص۱۱۶)
مرزاقادیانی کا ارشاد ہے۔ ’’بد خیال لوگوں کو واضح ہو کہ ہمارا صدق یا کذب جانچنے کے لئے ہماری پیش گوئی سے بڑھ کر اور کوئی محک امتحان نہیں ہوسکتا۔‘‘
(اشتہار تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۱۸، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۹)
۹…کنواری اور بیوہ
مرزاقادیانی پر ایک الہام نازل ہوا تھا۔ ’’بکروثیب (کنواری بیوہ)‘‘