ہوتا رہا ہے۔ لہٰذا آپ کی وحی کے ساتھ فرشتہ ضرور آتا تھا اور خداتعالیٰ نے اس فرشتہ کا نام تک بتادیا ہے کہ وہ فرشتہ جبرئیل ہی ہے۔‘‘ (رسالہ احمدی نمبر۵تا۷، بابت ۱۹۱۹ئ، موسومہ النبوۃ فی الالہام ص۳۰)
ضمناً مرزاقادیانی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی طرف جبرئیل باربار رجوع کرتے تھے۔ آپ انہی کی زبانی سنئے کہ (باربار تو ایک طرف) جبرئیل امین کے ایک بار نزول کا مطلب کیا ہوتا ہے۔ فرماتے ہیں: ’’ظاہر ہے کہ اگرچہ صرف ایک ہی دفعہ کا نزول فرض کر لیا جائے اور صرف ایک ہی فقرہ حضرت جبرئیل لائیں اور پھر چپ ہو جائیں تو یہ امر بھی ختم نبوت کا منافی ہے۔ کیونکہ جب ختمیت کی مہر ہی ٹوٹ گئی اور وحی رسالت نازل ہونی شروع ہوگئی تو پھر تھوڑا یا بہت نازل ہونا برابر ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۷۷، خزائن ج۳ ص۴۱۱)
آیات الکتاب المبین
اﷲتعالیٰ نے قرآن کریم کو الکتاب المبین اور اس کے مندرجات کو آیات سے موسوم کیا ہے۔ احمدی حضرات انہی ناموں سے مرزاقادیانی کی وحی کو پکارتے ہیں۔ کہتے ہیں: ’’خداتعالیٰ نے حضرت احمد علیہ السلام کے بہ ہیئت مجموعی الہامات کو الکتاب المبین فرمایا ہے اور جداجدا الہامات کو آیات سے موسوم کیا ہے۔ حضرت (مرزاقادیانی) کو یہ الہام متعدد دفعہ ہوا ہے۔ پس آپ کی وحی بھی جدا جدا آیت کہلاسکتی ہے۔ جب کہ اﷲتعالیٰ نے ان کو ایسا نام دیا ہے اور مجموعہ الہامات کو الکتاب المبین کہہ سکتے ہیں۔‘‘
(رسالہ احمدی نمبر۵تا۷، موسومہ النبوۃ فی الالہام ص۴۳،۴۴)
آخری بات
اخبار الفضل (قادیان) بابت ۱۶؍اکتوبر ۱۹۱۷ء میں یہ اعلان شائع ہوا تھا۔ ’’سنو! ہم مرزاغلام احمد قادیانی کو وہ امام مہدی اور وہ مسیح مانتے ہیں۔ جس کی خبر تمام انبیاء سابقین نے اور بالآخر حضرت محمد رسول اﷲ خاتم النبیین نے دی۔ ہم بغیر کسی فرق کے بہ لحاظ نبوت کے انہیں ایسا ہی رسول مانتے ہیں۔ جیسے کہ پہلے رسول مبعوث ہوتے رہے۔‘‘
رسول اﷲﷺ کی رسالت (معاذ اﷲ) ختم ہوگئی
مرزاقادیانی کی نبوت کے بعد نبوت محمدیہ کا (معاذ اﷲ) خاتمہ ہوگیا۔ (جیسا کہ پہلے بھی لکھا جاچکا ہے) میاں محمود احمد قادیانی فرماتے ہیں: ’’پھر یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ جب کوئی نبی آجائے تو پہلے نبی کا علم بھی اسی کے ذریعہ ملتا ہے۔ یوں اپنے طور پر نہیں مل سکتا اور ہر بعد میں آنے والا نبی پہلے نبی کے لئے بمنزلہ سوراخ کے ہوتا ہے۔ پہلے نبی کے آگے دیوار کھینچ دی جاتی ہے اور