حدیث
مرزاقادیانی نے اپنے دعویٰ مہدیت کے ثبوت میں لکھا ہے: ’’بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کی نسبت آواز آئے گی کہ ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی۔ اب سوچو کہ یہ حدیث کس پایہ اور مرتبہ کی ہے جو ایسی کتاب میں درج ہے جو اصح الکتب بعد از کتاب اﷲ ہے۔‘‘
(شہادت القرآن ص۴۱، خزائن ج۶ ص۳۳۷)
بخاری میں ایسی کوئی حدیث نہیں۔
قرآن
اگر کوئی مسلمان یہ کہے کہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ یا خدا نے کہا ہے۔ تو اس کا مطلب اس کے سوا کچھ اور ہو نہیں سکتا کہ قرآن مجید میں ایسا آیا ہے۔ کیونکہ ارشادات خداوندی قرآن کے سوا کہیں نہیں۔
’’احمدی‘‘ (لاہوری) حضرات کے ترجمان پیغام صلح کی اشاعت بابت ۲؍اکتوبر ۱۹۶۸ء میں گناہ کی فلاسفی کے عنوان سے مرزاقادیانی کے متعلق کہا گیا کہ: ’’ایک شخص نے حضرت صاحب کی خدمت میں عرض کی کہ دنیا میں لوگ بہت گنہگار ہوںگے۔ مگر میرے جیسا گنہگار تو کوئی نہ ہوگا۔ میں نے بڑے بڑے سخت گناہ کئے ہیں۔ میری بخشش کس طرح ہوگی؟ حضرت نے فرمایا۔ دیکھو! خدا تعالیٰ جیسا غفور اور رحیم کوئی نہیں۔ اﷲتعالیٰ پر یقین کامل رکھو کہ وہ تمام گناہوں کو بخش سکتا ہے اور بخش دیتا ہے۔ خداتعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر دنیا بھر میں کوئی گنہگار نہ رہے تو میں اور امت پیداکروںگا جو گناہ کرے اور میں اسے بخش دوںگا۔‘‘
قرآن کریم میں یہ کہیں نہیں آیا کہ خدا نے کہا ہے کہ اگر دنیا بھر میں کوئی گنہگار نہ رہے تو میں ایک اور امت پیداکروںگا جو گناہ کرے اور میں اسے بخش دوںگا۔ البتہ ایک حدیث میں ایسا آیا ہے۔ مرزاقادیانی حدیث کو قرآن کی آیت کہہ کر پیش کرتے ہیں۔ یہ ہے قرآن مجید کے متعلق ان کے مبلغ علم کی ایک مثال۔
انشاء پردازی
(ہم اس تکرار کے لئے معذرت خواہ ہیں کہ) جن حضرات نے مرزاقادیانی کی تحریرات کا مطالعہ کیا ہے وہ جانتے ہیں کہ ادبی نقطۂ نگاہ سے ان کی سطح کس قدر پست ہے۔ اس کی جزوی شہادت وہ اقتباسات بھی دے سکتے ہیں جو اس کتاب میں درج کئے گئے ہیں۔ ہم اس امر کو اس قدر اہمیت نہ دیتے۔ اگر ہمارے سامنے مرزاقادیانی کا یہ دعویٰ نہ ہوتا کہ: ’’یہ بات بھی