مسلمانوں جیسا برتاؤ کس طرح جائز قرار پاسکتا ہے۔ اس سلسلہ میں مرزاقادیانی نے اپنی جماعت سے کہا کہ: ’’صبر کرو اور اپنی جماعت کے غیر کے پیچھے نماز مت پڑھو۔‘‘ (ملفوظات ج۲ ص۳۲۱)
اور تاکید کے ساتھ کہا: ’’پس یاد رکھو کہ جیسا کہ مجھے خدا نے اطلاع دی ہے۔ تمہارے پر حرام ہے اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفر اور مکذب یا متردد کے پیچھے نماز پڑھو بلکہ چاہییٔ کہ تمہارا وہی امام ہو جو تم میں سے ہو۔‘‘ (اربعین نمبر۳ ص۳۴، خزائن ج۱۷ ص۴۱۷)
ان کا جنازہ پڑھنا بھی جائز نہیں
اخبار الفضل (قادیان) مورخہ ۲۹؍اپریل ۱۹۱۶ء میں کہاگیا ہے کہ: ’’مرزاقادیانی نے اگر منکرین کے جنازہ کی اجازت دی تھی تو وہ اوائل کی بات تھی۔ بعد میں اگر کسی نے اس فتویٰ کو جاری سمجھا تو وہ اس کی اجتہادی غلطی تھی۔ جس کو خلیفہ اوّل (حکیم نور الدین قادیانی) نے صاف حکم کے ساتھ رد کردیا کہ غیر احمدی کا جنازہ ہرگز جائز نہیں۔‘‘
اور میاں محمود احمد قادیانی نے فرمایا کہ: ’’غیر احمدی بچے کا جنازہ پڑھنا درست نہیں۔‘‘
(الفضل قادیان نمبر۸۶ ج۹، مورخہ ۴؍مئی ۱۹۲۲ئ)
اخبار الفضل بابت ۱۵؍دسمبر ۱۹۲۱ء میں کہاگیا ہے کہ: ’’حضرت صاحب نے اپنے بیٹے (فضل احمد مرحوم) کا جنازہ محض اس لئے نہ پڑھا کہ وہ غیر احمدی تھا۔‘‘
اور اپنے امام کی تقلید میں چوہدری ظفر اﷲ خان نے قائداعظمؒ کے جنازہ میں شرکت نہیں کی اور لاکھوں آدمیوں کی موجودگی میں جنازہ کے وقت الگ کھڑے رہے۔
ضمناً مسئلہ ختم نبوت کے سلسلہ میں فسادات پنجاب کے لئے جو تحقیقاتی کمیٹی مقرر ہوئی تھی۔ (اور جسے منیر کمیٹی کہہ کر پکارا جاتا ہے) اس میں (غیر احمدیوں کے جنازہ کے سلسلے میں) احمدیوں کی طرف سے کہا گیا کہ اب مرزاقادیانی کے ایک ایسے ارشاد کا انکشاف ہوا ہے جس میں انہوں نے ان مسلمانوں کے جنازہ میں شرکت کی اجازت دی تھی۔ جو مکذب اور مکفر نہ ہوں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ اس سے تو بات وہیں کی وہیں رہتی ہے۔ (منیر کمیٹی رپورٹ ص۲۱۲)
نکاح بھی جائز نہیں
قرآن کریم کی رو سے کسی مسلمان عورت کا کسی غیر مسلم سے (خواہ وہ اہل کتاب ہی کیوں نہ ہوں) نکاح جائز نہیں۔ البتہ اہل کتاب کی عورتوں سے مسلمان مردوں کا نکاح جائز ہے۔ احمدیوں کا غیر احمدیوں سے نکاح کے معاملہ میں بھی یہی مسلک ہے۔ چنانچہ مرزاقادیانی فرماتے ہیں: ’’غیر احمدی کی لڑکی لے لینے میں حرج نہیں ہے۔ کیونکہ اہل کتاب عورتوں سے بھی