حکومت برطانیہ کی اطاعت
جہاد کو حرام قرار دینے کے بعد اگلا قدم یہ تھا کہ حکومت برطانیہ کی اطاعت کو فرض قرار دیا جاتا۔ اس سلسلہ میں مرزاقادیانی نے جو کچھ لکھا ہے اسے مختصراً پیش کرنے کے لئے بھی کئی مجلدات درکار ہوںگی۔ انہوں نے خود کہا ہے کہ جو کچھ انہوں نے رد جہاد اور اطاعت حکومت برطانیہ کے سلسلہ میں لکھا ہے اگر اسے یکجا کر دیا جائے تو اس سے پچاس الماریاں بھر جائیں۔
(تریاق القلوب ص۱۵، خزائن ج۱۵ ص۱۵۵)
لہٰذا اس کا احصاء ممکن نہیں۔ ہم اس مقام پر چند ایک اقتباسات پر اکتفا کرتے ہیں۔ انہوں نے ۱۰؍دسمبر ۱۸۹۴ء کو ایک اشتہار شائع کیا۔ جس کا عنوان تھا۔ اشتہار لائق توجہ گورنمنٹ جو جناب ملکہ معظمہ قیصرہ ہند اور جناب گورنر جنرل ہند اور لیفٹیننٹ گورنر پنجاب اور دیگر معزز حکام کے ملاحظہ کے لئے شائع کیاگیا۔ اس میں انہوں نے لکھا۔ ’’میں نے برابر سولہ برس سے یہ اپنے پر حق واجب ٹھہرا لیا کہ اپنی قوم کو اس گورنمنٹ کی خیرخواہی کی طرف بلاؤں اور ان کو اسی اطاعت کی طرف ترغیب دوں۔ چنانچہ میں نے اس مقصد کے انجام کے لئے اپنی ہر ایک تالیف میں یہ لکھنا شروع کیا کہ اس گورنمنٹ کے ساتھ کسی طرح مسلمانوں کو جہاد درست نہیں۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۱۲۴)
دوسری جگہ لکھا ہے: ’’میں نے خداتعالیٰ سے یہ عہد کیا ہے کہ کوئی مبسوط کتاب بغیر اس کے تالیف نہیں کروںگا۔ جس میں احسانات قیصرہ کا ذکر نہ ہو۔‘‘
(نور الحق حصہ اوّل ص۲۸، خزائن ج۸ ص۳۹)
اولیٰ الامر منکم
قرآن کریم میں مسلمانوں کو حکم دیاگیا ہے کہ: ’’اطیعوا اﷲ واطیعوا الرسول واولی الامر منکم (النسائ:۵۹)‘‘ یعنی تم خدا کی اطاعت کرو۔ رسول کی اطاعت کرو اور تم میں سے جنہیں کچھ اختیارات سونپ دئیے جائیں ان کی اطاعت کرو۔ مرزاقادیانی نے اس آیت کے لکھنے کے بعد تحریر کیا کہ: ’’اولیٰ الامر سے مراد جسمانی طور پر بادشاہ اور روحانی طور پر امام الزمان ہے اور جسمانی طور پر جو شخص ہمارے مقاصد کا مخالف نہ ہو اور اس سے مذہبی فائدہ ہمیں حاصل ہوسکے وہ ہم میں سے ہے۔ اس لئے میری نصیحت اپنی جماعت کو یہی ہے کہ وہ انگریزوں کی بادشاہت کو اپنے اولی الامر میں داخل کریں اور دل کی سچائی سے ان کے مطیع رہیں۔‘‘
(ضرورت الامام ص۲۳، خزائن ج۱۳ ص۴۹۳)