کیا کوئی حساب دان یہ بتاسکتا ہے کہ آپ ۱۸۵۷ء میں کس حساب سے سولہ برس کے تھے؟ خیر اسے چھوڑئیے۔ صرف سال ولادت یاد رکھئے اور سال وفات یعنی ۱۹۰۸ء سے اسے منہا کر دیجئے۔ ۱۹۰۸ - ۱۸۴۰ = ۶۸ … ۱۹۰۸ - ۱۸۳۹ = ۶۹
باقی بچے ۶۸ یا ۶۹۔ اب دیکھئے اس الہام کو تیری عمر اسی سال ہوگی۔ یا دوچار کم یا چند سال زیادہ۔ لیکن یہاں تو پورے ۱۱،۱۲برس کم ہیں۔
’’پھر اگر ثابت ہو کہ میری سو پیش گوئی میں سے ایک بھی جھوٹی نکلی ہو۔ تو میں اقرار کروںگا کہ میں کاذب ہوں۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۳۴، خزائن ج۱۷ ص۴۶۱ حاشیہ)
۶…امراض خبیثہ سے حفاظت کا وعدہ
’’اس (خدا) نے مجھے براہین میں بشارت دی کہ ہر ایک خبیث عارضہ سے تجھے محفوظ رکھوںگا۔‘‘ (ضمیمہ گولڑویہ ص۳۰ حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۶۷)
’’خبیث عارضہ‘‘ سے مراد کوئی مزمن یا مہلک بیماری ہی ہوسکتی ہے۔ مثلاً دائمی دل دھڑکن، دق، خون کا دباؤ، ذیابیطس، امراض طوائف خانہ، جنون، مرگی، طاعون، ہیضہ، برص، دائمی خارش وغیرہ۔
’’بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود کو پہلی دفعہ دوران سر اور ہسٹریا کا دورہ بشیر اوّل کی وفات کے چند دن بعد ہوا تھا… اس کے بعد آپ کو باقاعدہ دورے پڑنے شروع ہو گئے۔‘‘ (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۱۳)
’’مراق کا مرض مرزاقادیانی کو موروثی نہ تھا۔ بلکہ یہ خارجی اثرات کے ماتحت پیدا ہوا تھا۔‘‘ (رسالہ ریویو قادیان بابت اگست ۱۹۲۶ئ)
’’حضرت اقدس (مرزاقادیانی) نے اپنی بیماری دق کا بھی ذکر کیا ہے۔ یہ بیماری آپ کو حضرت مرزاغلام مرتضیٰ مرحوم کی زندگی میں ہوگئی تھی… اس بیماری میں آپ کی حالت بہت نازک ہوگئی تھی۔‘‘ (حیات احمد جلد دوم نمبر اوّل ص۷۹، مؤلفہ یعقوب علی)
’’میں ایک دائم المرض آدمی ہوں۔ ہمیشہ سردرد اور دوران سر اور کمی خواب اور تشنج دل کی بیماری دورہ کے ساتھ آتی ہے اور دوسری بیماری ذیابیطس ہے کہ ایک مدت سے دامن گیر ہے اور بسااوقات سوسو دفعہ رات کو یا دن کو پیشاب آتا ہے۔ بسا اوقات میرا یہ حال ہوتا ہے کہ نماز کے لئے جب زینہ چڑھ کر اوپر جاتا ہوں تو مجھے اپنی ظاہری حالت پر امید نہیں ہوتی کہ… میں زندہ رہوں گا۔‘‘ (ضمیمہ اربعین نمبر۴ص۴،۵، خزائن ج۱۷ ص۴۷۰،۴۷۱)