ضرورت پیش آتی۔‘‘ (کلمتہ الفصل، مندرجہ ریویو اف ریلیجنز نمبر۴ ص۱۴ ص۱۵۸)
آپ نے غور فرمایا کہ کیسی لطیف اور ساحرانہ غیر مرئی ہے یہ دھول، جو دوسروں کی آنکھوں میں جھونکی جارہی ہے۔ لیکن بعض حضرات کا کہنا ہے کہ یہ نظری توجیہہ محض دکھاوے کے لئے ہے۔ ان حضرات کی مجالس میں جو کلمہ پڑھا جاتا ہے۔ اس میں احمد ہی کا نام لیا جاتا ہے۔ چنانچہ ایک صاحب منشی ظہیرالدین نے جلسۂ قادیان کے جو چشم دید حالات لکھے۔ ان میں کہا کہ: ’’چوتھی بات جو میں نے جلسہ میں دیکھی تھی وہ اختلاف عقائد تھا اور میں حیران رہ گیا۔ جب بعض احباب نے ’’لا الہ الا اﷲ احمد جری اﷲ‘‘ کو درست اور صحیح قرار دیتے ہوئے اس کو پڑھنے اور بطور احمدی عقائد کے خلاصہ کے تسلیم کرنے کا اقرار کیا۔ بلکہ بعض سے میں نے یہ بھی سنا کہ: ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ محمدی کلمہ ہے اور احمدی کلمہ ’’لا الہ الا اﷲ احمد جری اﷲ‘‘ ہے۔‘‘
ممکن ہے ’’احمدی‘‘ (قادیانی) حضرات اس بیان کو صحیح تسلیم نہ کریں۔ اس لئے ہم اس پر زور نہیں دیتے۔ ہمارے نزدیک، صاحبزادہ بشیر احمد قادیانی کی توجیہہ بڑی وزنی شہادت ہے۔ اس امر کی کہ ان حضرات کے ہاں کلمہ طیبہ کے الفاظ تو وہی ہیں۔ لیکن اس میں محمد سے مراد مرزاقادیانی ہیں۔
ویسے بھی جب ان حضرات کے عقیدہ کی رو سے ایک شخص ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کے اقرار سے مسلمان نہیں ہوسکتا۔ کافر کا کافر رہتا ہے تو مسلمانوں کا کلمہ بیکار ہوکر رہ جاتا ہے۔ اس کلمہ کے ساتھ اگر مرزاقادیانی کی نبوت کا اقرار نہ کیا جائے تو (ان حضرات کے عقیدہ کی رو سے) کوئی شخص حلقہ اسلام میں داخل نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا حلقہ بگوش اسلام ہونے اور مسلمان بننے کے لئے حقیقی کلمہ وہی ہے جس میں مرزاقادیانی کو رسول اﷲ مانا جائے اور (سردست) اس کی عملی شکل یہ ہے کہ محمد رسول اﷲ میں محمد سے مراد مرزاقادیانی لئے جائیں۔
خاتم النبیین کا مفہوم
جیسا کہ پہلے بھی لکھا جاچکا ہے مسلمانوں اور احمدیوں میں بنیادی نزاع مسئلہ ختم نبوت ہے۔ مسلمانوں کے نزدیک حضور نبی اکرمﷺ کا خاتم النبیین ہونا اسلام کا بنیادی مطالبہ اور مسلمان ہونے کی اساسی شرط ہے۔ گذشتہ ساٹھ ستر برس سے مسلمانوں کی ان حضرات کے ساتھ اسی مسئلہ پر بحث ہورہی ہے۔ لیکن یہ بات عوام کے لئے سخت حیرت کا موجب ہوتی ہے کہ ’’احمدی‘‘ حضرات اٹھتے بیٹھتے، حضور نبی کریمﷺ کو خاتم النبیین کہتے ہیں۔ ان کی تحریروں میں،