مخالف رہے گا وہ خدا اور رسول کی نافرمانی کرنے والا جہنمی ہے۔‘‘
لا نفرق بین احد من رسلہ
قادیانی حضرات کے مجموعہ فتاویٰ میں درج ہے کہ: ’’یہ بات تو بالکل غلط ہے کہ ہمارے اور غیر احمدیوں کے درمیان کوئی فروعی اختلاف ہے… کسی مامور من اﷲ کا انکار کفر ہوجاتا ہے۔ ہمارے مخالف حضرت مرزاقادیانی کی ماموریت کے منکر ہیں۔ بتاؤ یہ اختلاف فروعی کیونکر ہوا۔ قرآن مجید میں تو لکھا ہے کہ: ’’لا نفرق بین احد من رسلہ‘‘ لیکن حضرت مسیح موعود کے انکار میں تو تفرقہ ہوتا ہے۔‘‘ (نہج المصلیٰ مجموعہ فتاویٰ احمدیہ ص۲۷۴،۲۷۵) اس سے یہ بھی واضح ہے کہ مرزاقادیانی کا دعویٰ رسالت کا تھا۔ کیونکہ قرآن کریم کی محولہ بالا آیت میں کہاگیا ہے کہ ہم خدا کے رسولوں میں سے کسی ایک میں فرق نہیں کرتے۔ مرزاقادیانی نے اپنے آپ کو زمرۂ رسل میں شامل کیا ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ: ’’جو مجھے نہیں مانتا وہ خدا اور رسول کو بھی نہیں مانتا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۶۳، خزائن ج۲۲ ص۱۶۸)
چنانچہ مرزامحمود احمد قادیانی نے سب جج گورداسپور کی عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ: ’’اس کی وجہ کہ غیر احمدی کیوں کافر ہیں۔ قرآن کریم نے بیان کی ہے وہ اصول جو قرآن نے بتایا ہے۔ اس سب کا انکار یا اس کے کسی ایک حصہ کے نہ ماننے سے کافر ہوجاتا ہے اور وہ یہ ہے کہ اﷲ کا انکار کفر ہے۔ سب نبیوں کا یا نبیوں میں سے کسی ایک کا انکار کفر ہے۔ کتب الٰہی کا انکار کفر ہے۔ ملائکہ کے انکار سے انسان کافر ہو جاتا ہے وغیرہ۔ ہم چونکہ حضرت مرزاقادیانی کو نبی مانتے ہیں اور غیر احمدی آپ کو نبی نہیں مانتے۔ اس لئے قرآن کریم کی تعلیم کے مطابق کسی ایک نبی کا انکار بھی کفر ہے۔ غیر احمدی کافر ہیں۔‘‘
(الفضل قادیان نمبر۱۰۱،۱۰۲، ج۹ ص۶،بابت ۲۶،۲۹؍جون ۱۹۲۲ئ)
قصور اپنا نکل آیا
آگے بڑھنے سے پیشتر اس لطیف نکتہ پر غور کیجئے کہ مسلمانوں کا مطالبہ یہ ہے کہ احمدیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے۔ لیکن احمدیوں نے اس مسئلہ کو پہلے ہی حل کر رکھا ہے۔ وہ اپنے آپ کو مسلمان قرار دیتے ہیں اورغیر احمدیوں کو مسلمان ہی نہیں سمجھتے۔ معلوم ہوتا ہے کہ وہ ابھی غیر احمدیوں کو اس پیچ میں پھنسا رہنے دینا چاہتے ہیں۔ جب مناسب موقعہ آئے گا تو ان کی طرف سے یہ مطالبہ پیش ہوگا کہ غیر احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا جائے۔ اس کے لئے انہوں نے پہلے سے ہی ردہ رکھ دیا ہوا ہے۔ چنانچہ صاحبزادہ بشیر احمد قادیانی حضرات کو مخاطب کرتے ہوئے