یہ ابتداء میں ’’پھر‘‘ کی کیا حاجت تھی اور یہ ’’کہ جو‘‘ کا ’’گلجوڑ‘‘ کا خوب ہے۔ اسم موصول (جو آدمی جس کتاب وغیرہ) سے پہلے کہ کا استعمال معیوب ہوتا ہے۔ ’’ڈالیں‘‘ کی جگہ ’’ڈالتے ہیں‘‘ چاہئے۔ یہ مضمون ان الفاظ میں ادا ہوسکتا تھا۔‘‘ ہم جب اس آیت پہ نظر ڈالتے ہیں تو: ’’اگر کشتی دین کی ان کی نظر کے سامنے ساری کی ساری ڈوب جائے۔‘‘
(براہین اشتہار عرض ضروری بحالت مجبوری ص ب، خزائن ج۱ ص۶۲)
اغلاط کی تفصیل۔
۱…کشتی دین کی۔
دین کی کشتی چاہئے۔
۲…کی نظر
زائد۔
۳…ساری کی ساری
بیکار ’’ڈوبنے‘‘ کا مفہوم ہی یہی ہے کہ کوئی چیز پانی میں چھپ جائے۔
۶…محاورہ
محاورہ اہل زبان کی بول چال اور اسلوب بیان کا نام ہے۔ جس کی پابندی لازمی ہے۔ اہل ’’زبان غم کھانا‘‘ کہتے ہیں۔ ’’غم پینا‘‘ نہیں کہتے۔ اسی طرح:
۱…نقل اتارنا
صحیح ہے اور
نقل کھینچنا
غلط ہے
۲…بات کاٹنا
؍؍ ؍؍ ؍؍
بات چیرنا
؍؍ ؍؍
۳…ٹھوکر کھانا
؍؍ ؍؍ ؍؍
ٹھوکر پینا
؍؍ ؍؍
۴…تین پانچ کرنا
؍؍ ؍؍ ؍؍
تین سات کرنا؍؍ ؍؍
۵…لنگوٹی میں پھاگ کھیلنا
؍؍ ؍؍ ؍؍
پتلون میں پھاگ کھیلنا
؍؍ ؍؍
۶…دل لگی
؍؍ ؍؍ ؍؍
آنکھ لگی
؍؍ ؍؍
۷…دل میں چور بیٹھنا
؍؍ ؍؍ ؍؍
دل میں ڈاکو بیٹھنا
؍؍ ؍؍
۸…دھونس دینا
؍؍ ؍؍ ؍؍
دھونس مارنا
؍؍ ؍؍
۹…کانوں کان خبر نہ ہونا
؍؍ ؍؍ ؍؍
کانوں کانوں خبر نہ ہونا
؍؍ ؍؍
۱۰…کس باغ کی مولی
؍؍ ؍؍ ؍؍
اور کس باغ کا کدو
؍؍ ؍؍
مرزاقادیانی محاورہ کے بھی پابند نہیں ہیں۔ مثلاً:
۱… ’’ایسے لوگوں کی اندرونی حالت ہاتھ پھیلا پھیلا کر اپنی مفلسی ظاہر کرتی رہتی ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۴۳۲، خزائن ج۳ ص۳۲۹)