عقیدہ ختم نبوت
عقیدۂ ختم نبوت قلب مسلم کا نازک ترین گوشہ ہے۔ (اور ایسا ہونا بھی چاہئے) مرزاقادیانی نے جب اپنے لئے نبی کا لفظ استعمال کیا تو اگرچہ اسے ابہام والتباس کے پردوں میں چھپانے کی پوری پوری کوشش کی۔ لیکن اس کے باوجود اس خدشہ کا امکان تھا کہ اس سے مسلمانوں کے جذبات بھڑک اٹھیںگے۔ اس خطرہ کی حفاظتی تدبیر کے لئے مرزاقادیانی اپنے عقیدۂ ختم نبوت کا باصرار وتکرار اعلان کرتے رہے۔ اس سلسلہ میں چند ایک اقتباسات درج ذیل ہیں۔
’’کیا تو نہیں جانتا کہ پروردگار رحیم وصاحب فضل نے ہمارے نبیﷺ کا بغیر کسی استثناء کے خاتم النبیین نام رکھا اور ہمارے نبی نے اہل طلب کے لئے اس کی تفسیر اپنے قول لا نبی بعدی میں واضح طور پر فرمادی۔ اگر ہم اپنے نبیﷺ کے بعد کسی نبی کا ظہور جائز قرار دیں تو گویا ہم باب وحی بند ہو جانے کے بعد اس کا کھلنا جائز قرار دیںگے اور یہ صحیح نہیں جیسا کہ مسلمانوں پر ظاہر ہے اور ہمارے رسولﷺ کے بعد نبی کیونکر آسکتا ہے۔ درآنحالیکہ آپ کی وفات کے بعد وحی منقطع ہو گئی اور اﷲتعالیٰ نے آپ پر نبیوں کا خاتمہ فرمادیا۔‘‘
(حمامتہ البشریٰ ص۳۴، خزائن ج۷ ص۲۰۰)
دوسرے مقام پر لکھا: ’’آنحضرتﷺ نے باربار فرمادیا تھا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور حدیث لا نبی بعدی ایسی مشہور تھی کہ کسی کو اس کی صحت میں کلام نہ تھا اور قرآن شریف جس کا لفظ لفظ قطعی ہے۔ اپنی آیت ’’لکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ سے بھی اس بات کی تصدیق کرتا تھا کہ فی الحقیقت ہمارے نبیﷺ پر نبوت ختم ہوچکی ہے۔‘‘
(کتاب البریہ ص۱۹۹، خزائن ج۱۳ ص۲۱۷)
وہ اپنی کتاب، ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’اﷲ کو شایان نہیں کہ خاتم النبیین کے بعد نبی بھیجے اور نہیں شایان کہ سلسلۂ نبوت کو دوبارہ ازسرنو شروع کر دے۔ بعد اس کے کہ اسے قطع کر چکا ہو اور بعض احکام قرآن کریم کے منسوخ کر دے اور ان پر بڑھادے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۳۷۷، خزائن ج۵ ص ایضاً)
وہ اپنے ایک اشتہار میں اعلان کرتے ہیں کہ: ’’میں سیدنا ومولانا محمد مصطفیﷺ خاتم المرسلین کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت ورسالت کو کاذب اور کافر جانتا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ وحی رسالت حضرت آدم صفی اﷲ سے شروع ہوئی اور جناب رسول اﷲ محمد مصطفیﷺ پر ختم ہوگئی۔‘‘
(اشتہار مورخہ ۲؍اکتوبر ۱۸۹۱ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰)