سے آکر یہ نہیں کہہ سکتا کہ خدا نے تمہیں میری وساطت سے یہ حکم دیا ہے۔ تم پر اس کی پابندی لازمی ہے۔ اگر ایسا نہ کروگے تو تم پر خدا کا غضب نازل ہو جائے گا۔ اس مقام پر اسے پھر دہرالینا چاہئے کہ:
۱…
وحی کے معنی ہیں خدا سے براہ راست علم حاصل ہونا۔
۲…
ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ اب کوئی شخص ایسا نہیں کہہ سکتا کہ اسے خدا کی طرف سے براہ راست علم حاصل ہوتا ہے۔ جو ایسا کہے گا کہ وہ ختم نبوت کا منکر اور مدعی نبوت ہوگا اور اس کا یہ دعویٰ ازروئے قرآن جھوٹا ہوگا۔
عقیدۂ کشف والہام کے عملی نتائج
اس کے بعد آگے بڑھئے۔ مسلمانوں نے ختم نبوت کے عقیدہ پر تو اتنا زور دیا (اور زور دینا بھی چاہئے تھا) لیکن (جیسا کہ پہلے کہا جاچکا ہے) اس کے ساتھ ہی یہ عقیدہ بھی وضع کرلیا کہ خدا کے برگزیدہ انسانوں کو اب بھی خدا کی طرف سے براہ راست علم ملتا ہے۔ انہیں اولیاء اﷲ یا صوفیائے کرام کہا جاتا ہے اور ان کے اس علم کو کشف والہام، آپ نے غور کیا کہ اس عقیدہ سے ختم نبوت کی مہر کس طرح ٹوٹ گئی اور جس دروازے کو خدا نے بند کیا تھا وہ کس طرح چوپٹ کھل گیا۔ انبیاء تو پھر بھی کچھ کچھ عرصہ کے بعد آیا کرتے تھے۔ یہ حضرات قریہ قریہ اور بستی بستی پیدا ہونے شروع ہوگئے۔ اعتراض سے بچنے کے لئے یہ کہہ لیا کہ ان کا علم وحی نہیں بلکہ کشف والہام ہے۔ ان کا نام نبی یا رسول نہیں۔ بلکہ اولیاء اﷲ ہے اور جو مافوق الفطرت کارنامے ان سے سرزد ہوتے ہیں۔ وہ معجزات نہیں کرامات ہیں۔ یعنی صرف نام بدل دینے سے مطمئن ہوگئے کہ ہم عقیدۂ ختم نبوت کی خلاف ورزی نہیں کر رہے۔ یہ حضرات پیش گوئیاں بھی کرتے ہیں اور اپنے احکام بھی صادر فرماتے ہیں۔ کبھی کھلے الفاظ میں اور کبھی یہ کہہ کر کہ قرآن مجید کے فلاں حکم کے باطنی معنی یہ ہیں اور یہی اس کا حقیقی مفہوم ہے۔ جہاں تک ان کے احکام کی تکمیل کا تعلق ہے۔ ان کے ماننے والے احکام شریعت کی توکھلے بندوں خلاف ورزی کر لیتے ہیں۔ لیکن ان حضرات کے ارشادات کے خلاف دل کی گہرائیوں میں بھی کوئی وسوسہ پیدا نہیں ہونے دیتے۔ اگر کبھی ایسا ہو جائے تو ان پر کپکپی طاری ہو جاتی ہے کہ نہ معلوم مجھ پر کیا غضب نازل ہو جائے گا۔ نتیجہ اس کا یہ کہ جس قوم کو دنیا کی سب سے زیادہ آزاد قوم ہونا چاہئے تھا۔ وہ سب سے زیادہ غلام بن گئی۔ نہ صرف زندہ انسانوں کی غلام بلکہ مردوں کی بھی غلام۔ حتیٰ کہ ان پتھروں کی بھی غلام جن کے اندر ان حضرات کی لاشیں دفن ہوں
میں نے اوپر کہا ہے کہ جہاں تک کشف والہام کا تعلق ہے۔ یہ صرف نام کا فرق ہے۔